May ۲۳, ۲۰۱۶ ۱۹:۴۳ Asia/Tehran
  • چابہار ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ خطے کی خوشحالی اور استحکام کا منصبوبہ ہے، روحانی، مودی اور غنی کی مشترکہ پریس کانفرنس

ایران اور افغانستان کے صدور اور ہندوستان کے وزیراعظم نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چابہار ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کو تاریخ ساز اور خطے کی ترقی ، استحکام اور خوشحالی کا منصوبہ قرار دیا ہے۔

چابہار ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پر دستخط کے بعد، ہندوستان کے وزیراعظم اور افغانستان کے صدر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر حسن روحانی نے کہا کہ یہ سہ فریقی معاہدہ خطے اور پوری دنیا کے لیے سود مند ثابت ہوگا۔

صدرمملکت نے کہا کہ چابہار کی بندر گاہ میں مشترکہ سرمایہ کاری اور مشترکہ سرگرمیاں ہندوستان کو افغانستان اور وسطی ایشیا تک پہنچنے کے ایک قابل اطمینان راستے سے متصل کر دیں گی۔ صدر نے کہا کہ اس سہ فریقی معاہدے میں دوسرے ملکوں کی شمولیت اور سرگرمیوں کا راستہ کھلا ہوا ہے اور مستقبل میں دیگر ممالک بھی اس معاہدے میں شامل ہو سکتے ہیں۔

ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی نے اس موقع پر چابہار ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کو علاقائی تعاون کی جانب انتہائی اہم اور موثر قدم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دن ایران، ہندوستان اور افغانستان کے عوام کے لیے ایک تاریخی اور مبارک دن ہے۔

وزیراعظم نریندر مودی نے ایران ، ہندوستان اور افغانستان میں پائی جانے والی افرادی قوت اور جغرافیائی خصوصیات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج سے تینوں ملکوں کے درمیان مشترکہ تعاون کا نیا باب کھل گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چابہار ٹرانزٹ کوریڈور کے آغاز سے تینوں ممالک کی معیشت ترقی کرے گی اور خطے کی اقتصادی سرگرمیوں میں حائل رکاوٹوں کو بھی دور کیا جاسکےگا۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے اس موقع پر کہا کہ چابہار سے شروع ہونے والا یہ سفر ہمہ گیر اقتصادی اور ثقافتی ترقی پر منتج ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا عزم ، عمل کا روپ دھارے گا اور یہ منصوبہ کم ترین مدت میں ، ایک ہمہ گیر اور مشترکہ مواصلاتی شاہراہ میں تبدیل ہوجائے گا۔

صد اشرف غنی نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ایشیا، ایک اہم اقتصادی طاقت میں تبدیل ہو رہا ہے جو عالمی امن اور فلاح و بہبود کا باعث بنے گا۔

افغانستان کے صدر نے کہا کہ افغان عوام کو ایران اور ہندوستان پر بھروسہ ہے کیونکہ یہ دونوں ممالک افغانستان کے استحکام اور اس کے مستقبل کے بارے میں پرامید ہیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہ بعض ممالک دہشت گردی برآمد کر رہے ہیں، یہ بات زور دیکر کہی کہ اس کے مقابلے میں ہم خوداعتمادی اور تعاون برآمد کر رہے ہیں۔

ٹیگس