اسٹیبل آئسوٹوپ کی تیاری کے لیے سائنٹفک کام مکمل کرلیا گیا ہے: ڈاکٹر صالحی
ایران کے ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے کہا ہے کہ ملک میں اسٹیبل آئسوٹوپ کی تیاری کے لیے سائنٹفک کام اور ضروری انفراسٹرکچر مکمل کرلیا گیا ہے۔
تہران کے نواح میں واقع شہید علی محمدی کمپلکس میں جاری تعمیراتی کام کے معائنہ کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایران کے نائب صدر اور ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے سربراہ ڈاکٹرعلی اکبر صالحی نے کہا کہ ملک کے اندر اسٹیبل آئسوٹوپ کی تیاری کے لیے ابتدائی کام مکمل ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس کے تعاون سے، اس منصوبے کے بارے میں سائنٹیفک ورک مکمل ہو گیا ہے اور ہم آئی آرون سینٹری فیوج مشینوں میں تبدیلی کی جانب قدم بڑھا رہے ہیں تاکہ انہیں اسٹیبل آئیسوٹوپ تیار کرنے کے قابل بنایا جاسکے۔
ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے کہا کہ اسٹیبل آئیسوٹوپ انتہائی مہنگے ہوتے ہیں لہذا اس شعبے میں ایران کی ترقی و پیشرفت ملک کے لیے انتہائی سود مند ثابت ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ جامع ایٹمی معاہدے کے تحت یہ سائٹ ایک انتہائی ترقی یافتہ فنی اور سائنسی لیب میں تبدیل ہوجائے گی اور ہم اس بارے میں یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات بھی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس منصوبے کو خطے میں بے مثال بنائیں گے جونہ صرف ملک کے اندر پرامن ایٹمی خدمات فراہم کرے گی بلکہ دنیا بھر کے ممالک اس کی سرگرمیوں سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔
انہوں نے اراک کے ہیوی واٹر ری ایکٹر کی ری ڈیزائننگ کے کاموں کو اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اراک کے ایٹمی ری ایکٹر کی کونسیشنل ڈیزائننگ کا کام مکمل ہوگیا ہے اور امید ہے کہ یہ ری ایکٹر آئندہ پانچ برس کے اندر اندر ،تعمیر نو کے مرحلے سے گزر کر پیداوار کی پوزیشن میں آجائے گا۔
ایران کے ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے ایران کے بھاری پانی کی خریداری کے بارے میں کہا کہ ، امریکہ اور روس کے علاوہ بعض پورپی ممالک بھی ایران سے بھاری پانی کی خریداری میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یورپی ملکوں نے ایران سے بیس ٹن بھاری پانی کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی ہے جسے ایران آسانی کے ساتھ پورا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا ایران میں بیس ٹن سالانہ بھاری پانی کی پیداواری صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس کو چالیس ٹن بھاری پانی کی فروخت کے لیے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے جبکہ امریکہ کو بتیس ٹن بھاری پانی کی فروخت کے لیے ایران نے اپنی شرائط مزید سخت کر دی ہیں۔
ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے کہا کہ ایسا امریکہ کی جانب سے عدالتی احکامات کی آڑ میں ایران کے منجمد اثاثوں میں خرد برد کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
گزشتہ ماہ حکومت امریکہ نے بھی جامع ایٹمی معاہدے کے تناظر میں ایران سے ساڑھے آٹھ ملین ڈالر سے زیادہ مالیت کے بتیس ٹن بھاری پانی کی خریداری کا اعلان کیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ ہائیڈروجن آکسائید،D2O یا 2H2O پر بھاری پانی کا اطلاق ہوتا ہے۔ اس کے ظاہری اور کیمیائی خواص عام پانی سے ملتے جلتے ہیں اور اسے ایٹمی ری ایکٹر میں بطور موڈی ریٹر استعمال کیا جاتا ہے۔