جوہری معاہدے پر کسی ملک کی خلاف ورزی برداشت نہیں کریں گے: ایران
ایران کے خلاف عائد پابندیوں کو منسوخ کرنے والی، ایرانی ماہرین اور گروپ پانچ جمع ایک گروپ پر مشتمل کمیٹی کا اجلاس پیر کے روز ویانا میں منعقد ہوا-
ایرانی ماہرین کے وفد نے پیر کے روز ویانا میں اس کمیٹی کے اجلاس سے قبل علیحدہ طور پر چین، روس اور امریکہ کے وفود سے ملاقات کی- ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینئر ایٹمی مذاکرات کار عباس عراقچی نے پیر کے روز کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوہری معاہدے کے حوالے سے کسی بھی ملک کی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کرے گا- عراقچی نے کہا کہ امریکی کانگریس کی جانب سے ایران کے خلاف پابندیوں کے قانون، آئی ایس اے، کی مدت میں توسیع، مشترکہ جامع ایکشن پلان کی خلاف ورزی ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کا یہ واضح اور روشن پیغام مشترکہ جامع ایکشن پلان کے مشترکہ کمیشن کے اراکین اور گروپ پانچ جمع ایک کے دیگر اراکین تک منتقل کر دیا جائے- ایران کی جوہری مذاکراتی ٹیم کے دو سینئیر رکن سید عباس عراقچی اور مجید تخت روانچی، اسلامی جمہوریہ ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے چھٹے اجلاس میں شرکت کے لئے آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ہیں-
واضح رہے کہ ایران کے سنئیر جوہری مذاکرت کاروں اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی نائب سربراہ 'ہیلگا اشمید' کی سربراہی میں جوہری معاہدے کے مشترکہ اجلاس کا انعقاد ہو رہا ہے۔ اس اجلاس میں ایران کے وزیر خارجہ کی جانب سے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کو ،جوہری معاہدے کے نفاذ اور امریکہ کی خلاف ورزی سے متعلق بھیجے گئے خط کا جائزہ لیا جا رہا ہے- دوسری جانب ایک امریکی نیوز ایجنسی نے ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان، ایران سے بیرون ملک بھیجے گئے بھاری پانی کے بدلے میں ایران کو بڑی مقدار میں قدرتی یورینیم ارسال کئے جانے کے بارے میں اتفاق رائے کی خبر دی ہے- امریکی نیوزایجنسی ایسوشی ایٹیڈ پریس نے ان سفارت کاروں کے حوالے سے، کہ جنہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی ہے، لکھا ہے کہ تقریبا ایک سو تیس ٹن قدرتی یورینیم، روس کے ذریعے ایران کو ارسال کئے جانے پر اتفاق کیا گیا ہے-