دہشت گردی کے خلاف جنگ یکطرفہ اقدامات کے لئے بہانہ نہیں بننا چاہئے : ایران
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی لعنت کے خلاف جنگ یکطرفہ اقدامات کے لئے بہانہ نہیں بننا چاہئے-
اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل مندوب غلام علی خوشرو نے مختلف ملکوں کی بنیادی تنصیبات پر دہشت گردانہ حملوں کے بارے میں سلامتی کونسل کے ایک عام اجلاس میں کہا کہ آج کی دنیا کو دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا ہے اور کوئی بھی ملک اس عالمی خطرے سے محفوظ نہیں ہے۔
غلام علی خوشرو نے کہا کہ دہشت گردی کے عالمی خطرے کے باوجود دہشت گردی کے خلاف جنگ کو یکطرفہ اقدامات اور دھمکیوں کے لئے بہانے میں تبدیل نہیں ہونا چاہئے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندے نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ملکوں کی بنیادی تنصیبات دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نشانہ بنی ہوئی ہیں کہا کہ اس خطرے کے مختلف پہلو اس وقت نمایاں ہوں گے جب ہمیں یہ پتہ چلے گا کہ اب بھی دنیا کے سو ملکوں کے دسیوں ہزار دہشت گرد داعش سمیت مختلف دہشت گرد گروہوں کی صفوں میں موجود ہیں اور دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دے رہے ہیں۔
غلام علی خوشرو نے کہا کہ یورپ، ترکی، افغانستان اور افریقی ممالک میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے دہشت گرد گروہوں اور انتہاپسندوں کے ذریعے ممالک کی بنیادی تنصیبات کو نشانہ بنایے جانے کی مثالیں ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ بنیادی تنصیبات ہی دہشت گردوں کا اصلی ہدف بن چکی ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ ہی ہمیں دہشت گردی کے دوسرے پہلو یعنی غیر ملکیوں کے زیر قبضہ علاقوں کے عوام کے خلاف تشدد اور انھیں اجتماعی سزا دینے اور فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی حکومت کی پالیسیوں سے بھی غافل نہیں ہونا چاہئے کیونکہ اس طرح کے اقدامات اور پالیسیاں دہشت گردی کی بد ترین شکل ہیں کہ جس نے فلسطینیوں کی کئی نسلوں کو اپنے قدرتی ذخائر اور بنیادی تنصیبات تک رسائی سے محروم کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے یمن میں جاری جنگ کو بھی اس ملک کے عوام کی مزید محرومی اور دہشت گردوں کے مضبوط ہونےکا باعث ہوئی ہے اور یہ خود اس علاقے میں عدم استحکام کا سبب ہے۔انھوں نے کہا کہ بنیادی تنصیبات پردہشت گردانہ حملوں کی روک دہشت گردی کے خلاف جنگ کا ایک حصہ ہے تاہم دہشت گردی کے خلاف کسی بھی طرح کی جنگ میں اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کی پابندی کرنا ضروری ہے۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے تاکید می کے ساتھ کہا کہ عالمی برادری کو دہشت گردی کی لعنت کا مقابلہ کرنے کے لئے منظم اور مختلف طریقہ کار اختیار کرنے کی ضرورت ہے اور دہشت گردی جیسی پیچیدہ لعنت کا مقابلہ کرنے کے لئے کوئی آسان راستہ موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف منظم طریقہ کار اور ہماہنگ پالیسیوں کے ذریعے ہی اس لعنت کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے اور اس کے ساتھ ہی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر یکطرفہ طور پر غیرسنجیدہ اور خطرناک اقدامات کو روکنا بھی ضروری ہے۔