پاکستان اورایران کے مشترکہ سرحدی کمیشن کا اجلاس
پاکستان اور ایران کے مشترکہ سرحدی کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سرحد پر 3 مزید امیگریشن دفاتر قائم کیے جائیں گے۔
پاکستان اور ایران کے درمیان سرحد پر 3 مزید امیگریشن دفاتر قائم کیے جانے کے ساتھ یہ بھی طے پایا ہے کہ سرحد پر دونوں ممالک کے شہریوں کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے مزید بازار قائم کیے جائیں گے۔
یہ فیصلہ ایران کی بندر گاہ کے حامل شہر چاہ بہار میں منعقد ہونے والے 20ویں مشترکہ سرحدی کمیشن کے اجلاس میں ہوا۔
اس کے علاوہ اجلاس میں دہشت گردی، سرحدی خلاف ورزیاں، تجارت اورمتعدد مسائل پر بات چیت کی گئی ۔
بلوچستان کے چیف سیکریٹری سیف اللہ چٹھہ نے پاکستان کے 26 رکنی وفد کی قیادت کی جبکہ ایران کی جانب سے سیستان بلوچستان کے نائب گورنرعلی اصغر میرشکاری نے اجلاس میں شرکت کی۔
دونوں ممالک کے رہنماؤں نے اجلاس کے بعد ایک مسودے پر دستخط بھی کیے۔
اجلاس کے دوران متعدد اہم مسائل پر فیصلے لیے گئے جس میں پاک ایران سرحد پر امیگریشن کے دفاتر کا قیام بھی شامل تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ دفاتر کیچ، پشین اور گوادر کے اضلاع میں قائم کیے جائیں گے جن کا مقصد زائرین، تاجروں اور دونوں ممالک کے درمیان سفر کرنے والے دیگر افراد کو سہولت فراہم کرنا اورمسافروں اور زائرین کو سہولت فراہم کرنے کیلئے تفتان کی سرحد 24 گھنٹے کھلی رکھنے پر بھی گفتگو ہوئی۔
اس کہ علاوہ یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سفر کو آسان بنانے کیلئے ڈرائیورز کو بھی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
مشترکہ کمشین نے سرحد کے قریب منشیات کی اسمگلنگ پر بھی بات چیت کی اور فیصلہ کیا گیا کہ ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو منشیات کی اسمگنلگ کے حوالے سے معاملات کی نگرانی کرے گی۔
دونوں ممالک کے وفود نے منشیات کے خاتمے تک اس سے جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
پاک-ایران مشترکہ سرحدی کمیشن کے اجلاس میں گوادر کے ذریعے کراچی چاہ بہار تک جہاز رانی کے آغاز پر بھی بات چیت کی۔