عرب لیگ کے بیان پر ایران کا ردعمل
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے عرب لیگ کے سربراہی اجلاس کے بیان کو افسوسناک اور قابل مذمت قرار دیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے عرب لیگ کے سربراہی اجلاس کے بیان کو افسوسناک اور قابل مذمت قرار دیا ہے۔ عرب لیگ کے سربراہی اجلاس کے اختتامی بیان میں صیہونی حکومت کے ساتھ روابط کی برقراری کے لئے آمادگی کا اعلان اور تین ایرانی جزیروں پر متحدہ عرب امارات کی مالکیت کا بے بنیاد دعوے کا اعادہ کیا گیا ہے۔ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے ایران کے خلاف عرب لیگ کے بے بنیاد دعووں کی تکرار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بعض عرب اور اسلامی ممالک، علاقے اور عالم اسلام کے اہم ترین مسائل اور اسی طرح ان مشترکہ خطرات پر توجہ دینے کے بجائے، جو تمام اسلامی ممالک کو لاحق ہیں، دوست اور دشمن کی شناخت کرنے میں غلطی کا ارتکاب کر رہے ہیں۔انھوں نے تینوں ایرانی جزیروں کے بارے میں غلط دعووں کی تکرار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا کہ یہ تینوں جزیرے ایران کے ہیں اور ایران کے ہی رہیں گے، اور جھوٹے دعوے کئے جانے سے تاریخی حقائق تبدیل نہیں ہوتے۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک دشمن کی حیثیت سے صیہونی حکومت کی جگہ ایران کو اس غاصب حکومت کا متبادل بنائے جانے کی بعض ممالک کی کوششوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عربوں اور مسلمانوں کے خلاف غاصب اور ناجائز نیز بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے دسیوں برسوں کے جرائم، علاقے کی اقوام اور بیدار ضمیر قوموں کے اذہان سے ہرگز دور نہیں ہو سکتے۔وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ جارحیت کے مقابلے میں استقامت، جدوجہد اور دفاع، فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی کے لئے عالم اسلام کی بدستور امید کا ذریعہ بنے رہے ہیں اور ہمیشہ یہ امید کا ذریعہ بنے رہیں گے۔واضح رہے کہ عرب لیگ کے سربراہوں نے اردن میں اپنے ایک روزہ اجلاس کے اختتام اعلان کیا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کے ساتھ تاریخی آشتی کے لئے آمادہ ہیں بشرطیکہ یہ حکومت سنہ سڑسٹھ کی جنگ میں قبضہ کئے جانے والے علاقوں سے پسپائی اختیار کرلے۔عرب لیگ کی جانب سے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ آشتی کا ایسی حالت میں اعلان آمادگی کیا گیا ہے کہ بیشتر عرب ملکوں کے حکام خاص طور سے سعودی عرب اور بحرین نے حالیہ برسوں کے دوران خاموشی کے ساتھ فلسطین اور عالم اسلام کی دشمن، غاصب صیہونی حکومت سے غیر سرکاری طور پر تعلقات برقرار کئے ہیں۔عرب لیگ کے سربراہی اجلاس کے اختتامی بیان میں، جسے عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیط نے پڑھ کر سنایا، فلسطینی عوام کی خواہشات پر کوئی توجہ دیئے بغیر فلسطین کی خود مختار انتظامیہ اور اسرائیل کے درمیان دو انتظامیہ کی بنیاد پر راہ حل کی حیثیت سے سازباز کے مذاکرات پر تاکید کی گئی ہے۔جبکہ فلسطینی گروہوں اور تنظیموں کا ہمیشہ یہ خیال رہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ فلسطینی انتظامیہ کا تعاون، فلسطینیوں کے لئے بڑا خطرہ شمار ہوتا ہے اور سازباز کے مذاکرات کا عمل فلسطینیوں کے نقصان میں ہے۔عرب لیگ کے اختتامی بیان میں یہ جھوٹا، غلط اور بے بنیاد دعوی، ایکبار پھر دوہرایا گیا ہے کہ تنب بزرگ، تنب کوچک اور ابو موسی نامی جزائر کہ جن پر ایران کی حاکمیت ہے متحدہ عرب امارات کی ملکیت ہیں۔ یہ دعوی ایسی حالت میں دوہرا یا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی دستاویزات کی بنیاد پر یہ تینوں جزائر ہمیشہ ایران کا اٹوٹ حصہ رہے ہیں۔