امریکہ کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کا تصور خطرناک ہے
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ جوہری امور پر دوبارہ مذاکرات کرنے کا تصور خطرناک ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جمعرات کے روز امریکی جریدے نیو یارکرکے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جوہری معاملے پر امریکہ کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کرنے کا تصور بھی خطرناک ہے اور جوہری معاہدہ ناکام ہونے کی صورت میں دوسرے معاہدے پر پہنچنا بھی ناممکن ہوگا۔
محمد جواد ظریف نے کہا کہ موجودہ جوہری معاہدہ طے ہونے کے لئے دو سال تک کافی پیچیدہ مراحل طے کئے اور اس حوالے سے مزید معاہدے کا امکان نہیں ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ تصور کہ ایران امریکہ کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کیلئے تیار ہے غلط سوچ پرمبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی ہم منصب کے ساتھ اگر کوئی بھی ملاقات ہوئی تو اس کا مقصد صرف جوہری معاہدے کا بہتر نفاذ ہوگا اور اگر اسی ملاقات کی ضرورت پڑی تو ہم اس کی مخالفت نہیں کریں گے۔
محمد جواد ظریف نے کہا کہ ایران نے امریکہ سے مذاکرات کرنے کی درخواست نہیں دی اورمستقبل میں بھی اس قسم کی درخواست نہیں کی جائےگی ۔
انہوں نے ایران کے خلاف امریکی حکومت کے حالیہ اقدامات پر کہا کہ اس قسم کے اقدامات سے شاید ڈونالڈ ٹرمپ کا مقصد ایران کو جوہری معاہدے سے منصرف کرنا ہو۔
واضح رہے کہ منگل کے روز امریکی محکمہ خزانہ نے ایران کے خلاف اپنی دشمنانہ پالیسیوں کو جاری رکھتے ہوئے 18 ایرانی شخصیات اور ایرانی اور غیر ملکی کمپنیوں پر میزائیلی پروگرام سے مرتبط رہنے کے بہانے پابندیاں عائد کیں۔