امریکی دعوے فرسودہ اور حقائق کے منافی ہیں،ایران
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکی دعوؤں کو فرسودہ اور حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات کا تصور بھی غلط ہے اسلامی جمہوریہ ایران جوہری معاملے پر دوبارہ مذاکرات کر سکتا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے، جو ان دنوں اقوام متحدہ کے دورے پر نیویارک میں ہیں، پی بی ایس ٹیلی ویژن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ امریکہ نے برسوں سے ایران کے خلاف مخاصمانہ پالیسیاں اپنا رکھی ہیں اور نئی امریکی حکومت تو ماضی سے بھی زیادہ مخاصمت پر اتر آئی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حکومت کو خطے میں اپنی پالیسیوں کے نتائج پر بھی ایک نظر ڈالنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایران شروع ہی سے اس بات پر زور دیتا آیا ہے کہ مشرق وسطی کی صورت حال کو نئی سوچ کے ساتھ پھر سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف امریکہ کے دعوے پچھلے دعووں کا اعادہ ہیں اور ان کا حقائق سے دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ امریکہ نے سارے پتے غلط استعمال کیے ہیں اور آج اس کے اتحادی ممالک ایک دوسرے پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کر رہے ہیں۔
درایں اثنا امریکی جریدے نیویارکر سے بات چیت کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ دو سال پہلے تک موجودہ ایٹمی معاہدے کا حصول کافی پیچیدہ تھا اور کسی سمجھوتے تک پہنچنا ناممکن تھا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ایران امریکہ کے ساتھ جوہری معاہدے پر ہرگز مذاکرات نہیں کرے گا۔
محمد جواد ظریف نے کہا کہ یہ تصور کرنا بھی غلط ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران امریکہ کے ساتھ دوبارہ مذاکرات پر تیار ہو جائے گا تاہم انہوں نے واضح کیا کہ جامع ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے مذاکرات کی ضرورت محسوس ہوئی تو وہ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے ساتھ مذاکرات کرسکتے ہیں۔
انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے حکومت امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی کوئی درخواست نہیں کی اور آئندہ بھی اس کا کوئی امکان نہیں ہے۔
وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے حکومت امریکہ کے تازہ ایران مخالف اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شائد یہ سمجھ رہے ہیں کہ اس قسم کے سخت اقدامات سے ایران کو جامع ایٹمی معاہدے سے منصرف ہونے کے لیے اکسایا جا سکتا ہے۔