ایران کی نیک نیتی اور امریکی وعدہ خلافی ثابت
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور ایٹمی معاہدے کی نگرانی کرنے والی کیمٹی کے سربراہ سید عباس عراقچی نے ایران اور پانچ جمع ایک کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے نتیجے کو دنیا کے لیے واضح اور قوی پیغام کا حامل قرار دیا ہے۔
سید عباس عراقچی نے ویانا میں ایٹمی معاہدے کی نگرانی کرنے والے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس کے نتیجے سے دنیا کو یہ قوی پیغام گیا ہے کہ ایران پوری نیک نیتی کے ساتھ ایٹمی معاہدے پر کاربند ہے۔ جبکہ امریکہ اپنے وعدے پورے نہیں کر رہا۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تمام فریقوں نےایران کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد اور آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کی قدردانی کی ہے۔ سید عباس عراقچی نے واضح کیا کہ ایٹمی معاہدے کی نگرانی کرنے والے مشترکہ کمیشن کے تمام ارکان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کیا جائے جس سے ایٹمی معاہدے پر کامیابی کے ساتھ عملدرآمد میں مشکلات پیدا ہوسکتی ہوں۔
ایران اور پانچ جمع ایک گروپ نے، جس میں برطانیہ، فرانس، روس، چین، امریکہ اور جرمنی شامل ہیں، جنوری دوہزار سولہ سے ایٹمی معاہدے پرعملدرآمد شروع کیا تھا تاہم امریکہ شروع ہی سے اس معاہدے کی خلاف وزری کرتا آیا ہے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ انہوں نے مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں معاہدے کے دیگر فریقوں خاص طور سے امریکہ کی جانب سے معاہدے کے منافی اقدامات کی نشاندھی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تمام فریقوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ایٹمی معاہدے کو اس کی اصل شکل میں محفوظ اور اس کے متن کے مطابق پوری نیک نیتی کے ساتھ عملدرآمد کیا جانا چاہیے۔
سید عباس عراقچی کے مطابق یورپی یونین کی کوآرڈینیٹر ہیلگا اشمد نے ایران کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کی پابندی کیے جانے کی قدردانی کرتے ہوئے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ بھی نیک نیتی کے ساتھ اس معاہدے پر عملدرآمد کریں۔
واضح رہے کہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان طے پانے والے ایٹمی معاہدے یا جامع مشترکہ لائحہ عمل پر علمدرآمد کی نگرانی کرنے والے مشترکہ کمیشن کا اجلاس ہر تین ماہ بعد ویانا میں ہوتا ہے جس میں معاہدے کے فریقوں کی شکایتوں کا جائزہ لیاجاتا ہے۔