قومی مفادات سے پسپائی کا لفظ ایران کی لغت میں نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ جامع ایٹمی معاہدے کی کسی بھی قسم کی خلاف ورزی پر ایران سخت ردعمل ظاہر کرے گا۔
رہبرانقلاب اسلامی نے اتوار کی صبح پولیس اکیڈمی میں پاسنگ آوٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے جامع ایٹمی معاہدے کے حوالے سے امریکہ کی گستاخی کی جانب اشارہ کیا اور اس بات پر تاکید فرمائی کہ امریکہ جامع ایٹمی معاہدے کے حوالے سے ہر روز کوئی نہ کوئی شرارت اور شیطنت انجام دے رہا ہے جس سے امام خمینی رح کے فرمان کی سچائی ثابت ہوتی ہے جس میں آپ نے امریکہ کو بڑا شیطان قرار دیا تھا اور حقیقت میں حکومت امریکہ، سب سے خبیث ترین شیطان ہے۔آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ایٹمی مذاکرات کے دوران تمام تر وعدوں اور مباحثوں کے باوجود، ایٹمی مذاکرات اور اس کے نتائج کے بارے میں امریکہ کا رویہ مکمل ظالمانہ، ہٹ دھرمانہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر بھی تاکید فرمائی کہ امریکیوں کو یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرلینا چاہیے کہ ایران کے عوام ٹھوس اور اصولی موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں اور اہم ترین قومی مفادات سے پسپائی کا لفظ اسلامی جمہوریہ ایران کی لغت میں موجود نہیں ہے۔آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے دیگر اقوام کے لیے رول ماڈل بن جانے کو ملت ایران سے دشمنی میں اضافے کی اہم ترین وجہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ کے مفسد، دروغ گو اور فریب کار حکمراں بڑی بے شرمی کے ساتھ ایران کے عوام اور اسلامی حکومت پر دروغ گوئی کا الزام عائد کرتے ہیں، حالانکہ ایران کے عوام نے پوری صداقت کے ساتھ آگے قدم بڑھایا ہے اورپوری صداقت کے ساتھ اس راستے پر آخر تک گامزن رہیں گے۔
ایران کی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف نے، خطے میں اثر و رسوخ پیدا کرنے اور اپنے ناجائز مفادات کی تکمیل کے لیے امریکہ اور اسرائیل کی شرپسندانہ مداخلت نیز قوم کو کمزور کرنے کی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ اور اسرائیل نے داعش کو قائم کیا تھا لیکن مزاحمتی محاذ کے مومن جوانوں کی جدوجہد کے نتیجے میں جب داعش آخری سانسیں لے رہا ہے تو امریکہ اور اسرائیل دوسری خباثت آمیز سازشوں میں مصروف ہیں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا، خطے کی قوموں اور حکومتوں میں طاقت کا احساس پیدا کرکے اور اسے کام میں لا کرتسلط پسند طاقتوں اور خاص طور سے امریکہ کے اثر و رسوخ اور توسیع پسندی کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے کیونکہ اگر ہم پیچھے ہٹیں گے تو دشمن آگے بڑھتا چلا آئےگا۔