ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والا عالمی تنہائی کا شکار ہوجائے گا، صدر روحانی
اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والے نے اپنے آپ کو گوشہ نشین کرنے کا راستہ انتخاب کیا ہے اورامریکی صدر ٹرمپ ایرانی عوام کی توہین کرنے پر معافی مانگیں
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر صدر حسن روحانی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایٹمی معاہدہ دوطرفہ معاہدہ نہیں ہے کہا کہ جو بھی ملک ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کرے گا وہ اپنے وعدوں کی خلاف ورزی کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہونے کا بھی راستہ انتخاب کرے گا۔
صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک کے دورے پر تھے اپنے دورے کے اختتام پر بین الاقوامی میڈیاکے نمائندوں کی موجودگی میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں کہاکہ امریکا اور یورپ کے عوام ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان ہوئے ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے واشنگٹن کی کوششوں کی حمایت نہیں کریں گے ۔
صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں امریکی صدر کی تقریر میں ایرانی عوام کے خلاف اپنائے گئے جاہلانہ لب ولہجے اور زبان نیز بے بنیاد الزامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم انتظار میں ہے کہ ٹرمپ ایرانی عوام سے معافی مانگیں۔
انہوں نے میانمار میں مسلمانوں کے خلاف انتہا پسند بدھسٹوں اور فوج کے حملوں کو ایک قوم کی نسلی صفائی قراردیا اور کہاکہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کو اس سلسلے میں فوری طور پر اقدام کرنا چاہئے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے یمن کے بحران کے بارے میں بھی کہا کہ یمن کے باشندوں کو سعودی عرب کے وحشیانہ اور بے رحمانہ حملوں کا سامنا ہے۔
صدر روحانی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عراق، شام اور لبنان کے لئےایران کی حمایت کے بارے میں کہا کہ ایران نے عملی میدان میں ثابت کردیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت ہی سنجیدہ ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر بدھ کو جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس اوراس کے بعد ایک پرہجوم کو پریس کانفرنس سے خطاب کرنے کے بعد مقامی وقت کے مطابق شام کو نیوریارک سے تہران کے لئے روانہ ہوگئے۔
صدر حسن روحانی ہفتے کو نیویارک پہنچے تھے جہاں انہوں نے امریکی ٹی وی چینلوں کو خصوصی انٹرویود دینے کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل، فرانس، بلغاریہ، آسٹریا اور بولیویا کے صدور اور برطانیہ، سوئیڈن، ناروے، بیلجیئم، پاکستان اور جاپان کے وزرائے اعظم سے ملاقاتیں کیں۔
انہوں نے نیویارک میں اپنے قیام کے دوران امریکا کی خارجہ پالیسی کے میدان میں سرگرام دانشوروں اور صحافیوں کے اجلاس اور میانمار سے متعلق اوآئی سی کے رابطہ گروپ کے اجلاس میں بھی شرکت کی۔ صدر روحانی نے نیویارک میں اپنے قیام کے دوران امریکا کے مسلم رہنماؤں سے بھی ملاقات کی۔