سپاہ کے خلاف امریکی پابندیاں اعلان جنگ تصور کی جائیں گی، صالحی
ایران کے جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے کہا ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے خلاف امریکہ کی ممکنہ پابندیاں تہران کے خلاف واشنگٹن کی مخاصمت کا ثبوت ہوں گی۔ دوسری جانب اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا ہے کہ امریکہ، جامع ایٹمی معاہدے جیسے عالمی معاہدے میں بیک وقت کھلاڑی اور ریفری کا کردار ادا نہیں کر سکتا۔
بدھ کی شب لندن میں عالمی تجزیہ نگاروں کے ایک گروپ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے واضح کیا کہ کسی بھی ملک کی مسلح افواج ملک کی سلامتی اور دفاع کی ضامن ہوتی ہیں، لہذا سپاہ پاسداران کے خلاف امریکہ کے ممکنہ اقدامات کو اعلان جنگ تصور کیا جائے گا۔
ایران کے جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ نے کہا کہ انہوں نے اٹلی اور برطانیہ میں اپنے قیام کے دوران یورپی رہنماؤں کے ساتھ جامع ایٹمی معاہدے کے بارے میں بات چیت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ تمام فریق جامع ایٹمی معاہدے میں باقی رہیں گے یا سب اس سے نکل جائیں گے کیونکہ اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔
ڈاکٹر علی اکبر صالحی کا کہنا تھا کہ امریکہ نے جامع ایٹمی معاہدے کو سبوتاژ کیا تو اس کے عالمی نتائج برآمد ہوں گے لہذا ایران اس معاہدے کو باقی رکھنے کے حق میں ضرور ہے لیکن اسی صورت میں جب تمام فریق اس معاہدے میں باقی رہنا چاہتے ہوں۔
ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ نے کہا کہ ایٹمی ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال کے بارے میں ایران کا موقف پوری شفافیت کے ساتھ بیان کیا جا چکا ہے۔
ادھر اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے غلام علی خوشرو نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ جامع ایٹمی معاہدے سے نکلنے کی صورت میں امریکہ کی عالمی ساکھ متاثر ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ عالمی معاملات میں بیک وقت کھلاڑی اور ریفری کا کردار ادا نہیں کرسکتا۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا ایران ایٹمی معاملے میں امریکہ کے ساتھ دوبارہ مذاکرات پر تیار ہے، غلام علی خوشرو کا کہنا تھا کہ کس اعتماد کی بنیاد پر دوبارہ مذاکرات کیے جا سکتے ہیں، ایران تو کیا دنیا کا کوئی بھی ملک امریکہ پر اعتماد نہیں کرے گا۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے خطے میں امریکی مداخلت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی مداخلت کے نتیجے میں خطے کا امن تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔
غلام علی خوشرو نے کہا کہ امید ہے کہ ٹرمپ نے امریکی عوام سے جو وعدہ کیا ہے تھا اسے پورا کریں گے اور خطے کے ملکوں میں مداخلت بند کر دیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، ایک تقریر کے ذریعے ایران کے ساتھ ہونے والے جامع ایٹمی معاہدے کے بارے میں اپنی حکومت کی پالیسی کا اعلان کرنے والے ہیں۔
پروگرام کے مطابق صدر ٹرمپ یہ پالیسی بیان جمعرات کو دینے والے ہیں تاہم ایسوشی ایٹڈ پریس نے باخبر ذریعوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان کی تقریر جمعے تک موخر کر دی گئی ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ صدر ٹرمپ ایران کے ساتھ ہونے والے جامع ایٹمی معاہدے کو مسترد کرتے ہوئے اس بارے میں فیصلہ کا اختیار کانگریس کے حوالے کر دیں گے۔
ٹرمپ کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کو مسترد کیے جانے کی صورت میں کانگریس کے پاس ساٹھ روز کا وقت ہو گا کہ وہ ایران کے خلاف ایٹمی پابندیاں دوبارہ سے عائد کرنے کے بارے میں فیصلے کا اعلان کرے۔