ایران روس اور ترکی کا سہ فریقی اجلاس شام میں قیام امن کی جانب اہم قدم
شام میں فائربندی کی ضمانت دینے والے ملکوں کے وزرائےخارجہ کا سہ فریقی اجلاس ترکی کے شہر انتالیا میں منعقدہوا جس کا مقصد علاقے اور خاص طور پر شام کے حالات کا جائزہ لینا تھا۔
انقرہ سے موصولہ خبروں میں کہا گیا ہے کہ شام میں فائربندی کی ضمانت دینے والے تین ملکوں یعنی اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف، ترکی کے وزیرخارجہ مولود چاووش اوغلو اور روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاوروف نے شام سے متعلق آستانہ مذاکرات کے نتائج کا جائزہ لیا اور تین ملکوں کے سربراہی اجلاس کے ایجنڈے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
ایران روس اور ترکی کے صدور اسی ہفتے روس کے شہر سوچی میں سہ فریقی اجلاس کرنےوالے ہیں۔
تینوں ملکوں کے وزرائےخارجہ کے اجلاس سے قبل ہفتے کو تہران میں ان ملکوں کے ماہرین کا اجلاس ہوا تھا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ نے اتوار کو انتالیا میں سہ فریقی اجلاس میں شرکت کے بعد ہمارے نمائندے سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس شام میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور وہاں بحالی امن کے مقصد سے ہوئے آستانہ مذاکراتی عمل کی کامیابیوں کے لئے مفید نتائج کا حامل ہوگا۔
ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ اگر علاقے کے ممالک اس نتیجے پر پہنج جائیں کہ انہیں غلط پالیسیوں کو ترک کرکے تعاون کا راستہ اپنانا چـاہیے تو ہم اور بھی زیادہ کامیاب نتائج کا مشاہدہ کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سعودی عرب جیسے ممالک زیادہ تر اختلاف و تفرقہ اندازی میں لگے ہوئے ہیں اسی لئے انہیں اختلاف کے علاوہ اور کوئی نتیجہ بھی ہاتھ نہیں آتا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ اگر سعودی عرب اپنی روش تبدیل کردے تو یہ ملک بھی علاقے میں جنگ کی آگ بھڑکانے والوں کی صف سے نکل کر امن کی کوشش کرنے والوں کی صف میں شامل ہوسکتاہے۔
وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے انتالیا اجلاس شروع ہونے سے قبل روسی وزیرخارجہ سرگئی لاوروف سے شام کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔