حزب جمہوری اسلامی۔۔۔۔۔ تاسیس سے تحلیل تک
اس تنظیم کی تاسیس کے سو دن مکمل ہونے پر شہید ڈاکٹر باہنر نے اس تنظیم کے سیاسی، مذہبی، عقیدتی اور ثقافتی مسائل کے بارے میں مواقف واضح طور پر بیان کئے اور اطلاع دی کہ اب تک تقریبا بیس لاکھ افراد اس تنظیم کی رکنیت کے فارم بھر چکے ہیں
اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ایک ہفتے کے بعد ۱۸ فروری ۱۹۷۹ کو ایران کی بعض برجستہ علمی، مذہبی اور سیاسی شخصیات کہ جنہوں نے اس انقلاب کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا تھا اور امام خمینی رح کے خاص ساتھی تصور کئے جاتے تھے حزب جمہوری اسلامی کے نام سے ایک تنظیم کی بنیاد رکھی۔
اس تنظیم کی تاسیس کے بعد اسکے رکنیت کے فارم اسکے آئین نامہ کے ہمراہ پورے ملک میں تقسیم کئے گئے اور اس تنظیم نے رکن سازی کا آغاز کردیا۔
پہلے ہی دن پورے ملک سے تقریبا اسی ہزار افراد نے اس تنظیم کے پورے ملک میں موجود مراکز میں جمع ہوکر رکنیت کے فارم پر کئے۔
اس تنظیم کے بانیوں میں آیت اللہ سید محمد حسینی بہشتی، آیت اللہ سید علی خامنہ ای، آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی، آیت اللہ موسوی اردبیلی اور ڈاکٹر جواد باہنر کا نام سر فہرست ہے۔
اس تنظیم کی تاسیس کے سو دن مکمل ہونے پر شہید ڈاکٹر باہنر نے اس تنظیم کے سیاسی، مذہبی، عقیدتی اور ثقافتی مسائل کے بارے میں مواقف واضح طور پر بیان کئے اور اطلاع دی کہ اب تک تقریبا بیس لاکھ افراد اس تنظیم کی رکنیت کے فارم بھر چکے ہیں۔
حزب جمہوری اسلامی نے مارکسس ازم، نیشنل ازم اور لیبرل ازم کے خلاف آواز بلند کی اور اسلام ناب محمدی کے افکار و نظریات کو عام کرنے کی کوشش کی۔ اسی لئے مغربی حمایت یافتہ عناصر کی آنکھ میں یہ تنظیم کانٹا بن کر چبھنے لگی اور مختلف مواقع پر اس تنظیم کے اہم افراد کو دہشتگردانہ حملوں میں شہید کر دیا گیا۔
یہ تنظیم پہلی جون ۱۹۸۷ کو شورائے عالی کی جانب سے امام خمینی رح سے درخواست کئے جانے کے بعد تحلیل کردی گئی۔