ایٹمی معاہدے سے نکلنے کی صورت میں امریکا سیاسی تنہائی کا شکار ہو جائے گا
ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے سے نکلنے کی صورت میں امریکا کو بین الاقوامی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ الگ تھلگ پڑ جائے گا۔
ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے ترجمان نے ایٹمی معاہدے سے نکلنے پر مبنی امریکی دھمکیوں کے بارے میں کہا کہ ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکلنے کی صورت میں اس کے لئے بے شمار سیاسی اور بین الاقوامی مشکلات پیدا ہوں گی-
ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے ترجمان بہروز کمالوندی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ماضی میں بھی کئی بار دھمکی دی ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے سے نکل جائیں گے لیکن بالآخر وہ معاہدے کو جاری رکھنے پر دستخط کرنے پر مجبور ہوئے ہیں-
ان کا کہنا تھا کہ ایٹمی معاہدے میں سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس بھی ضمیمہ ہے اور اگر امریکا یا کوئی بھی دوسرا ملک ایٹمی معاہدے سے نکلتا ہے تو وہ سیاسی سطح پر الگ تھلگ پڑ جائے گا-
کانگریس کے قانون کے مطابق بارہ مئی تک امریکی صدر ٹرمپ کے پاس وقت ہے کہ وہ ایران پر عائد پابندیوں کو معطل رکھنے کے بارے میں کوئی فیصلہ کرلیں-
ٹرمپ نے ایٹمی معاہدے میں ترمیم کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس معاہدے میں تبدیلی نہ کی گئی تو امریکا اس سے نکل جائے گا-
اس درمیان امریکا کے سابق صدر کے خصوصی مشیر ڈینیس راس نے بھی کہا ہے کہ اگر امریکا ایٹمی معاہدے سے نکلتا ہے تو وہ سیاسی طور پر الگ تھلگ پڑ جائے گا اور ایران کی حکومت کسی بھی طور پر سیاسی تنہائی کا شکار نہیں ہو گی-