بعض اسلامی ملکوں کی جانب سے شام پر جارحیت کی حمایت افسوسناک ہے
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے بعض اسلامی ملکوں کی جانب سے شام پر امریکی حملے کی حمایت کو افسوسناک قرار دیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لاریجانی نے اتوار کو پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شام پرامریکہ، برطانیہ اور فرانس کے میزائلی حملے کی جانب اشارہ کیا اور یہ بات زور دے کر کہی کہ اسرائیل کی آواز میں آواز ملاتے ہوئے بعض اسلامی ملکوں کی جانب سے شام پر جارحیت کی حمایت افسوسناک ہے۔
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے امریکہ، برطانیہ، فرانس اور ان کے علاقائی اور عالمی حامیوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی پارلیمنٹ اس غیر قانونی اقدام اور وحشیانہ حملے کی مذمت کرتی ہے اور ساتھ ہی متنبہ کرنا چاہتی ہے کہ اس قسم کے وحشیانہ حملوں کا دور اب گذر گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے حملے سے شامی عوام کے حوصلے نہ صرف پست نہیں ہوں گے بلکہ دہشتگردوں کے خاتمے کے لئے شامی عوام کا اتحاد و یکجہتی اور ان کا عزم و حوصلہ پہلے سے بھی مضبوط ہوگا۔
ڈاکٹر علی لاریجانی کا کہنا تھا کہ تین مغربی ممالک کی جانب سے شام پر کیمیائی حملوں کے الزامات کی وجہ در اصل دمشق کے مضافاتی علاقوں سے دہشتگردوں کو نکال باہر کرنے میں شامی حکومت کی کامیابی اور ان علاقوں سے دہشت گردوں کا صفایا ہوجانا ہے۔ انہوں نے کہا یہ وہ کامیابی ہے جس کے بارے میں دہشتگردوں کے حامی ممالک سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ اتنے کم وقت میں اس قسم کی کامیاب کارروائی کی جا سکتی ہے۔
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا کہ سعودی حکام نے اپنے عوام کی دولت کو شام پر بمباری کرنے کی ترغیب دلانے کیلئے امریکہ پر لٹایا تا کہ اس طرح ایک بار پھر اپنے زعم میں دہشتگردوں کو منظم کر سکیں۔
پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹرعلی لاریجانی نے کہاکہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وہ ممالک جو عالمی اداروں میں اسلامی اتحاد اور انسانی حقوق کا دم بھرتے ہیں پس پردہ ایک ہاتھ سے دہشت گردوں کی پشتپناہی کررہے ہیں اور دوسرے ہاتھ سے اپنی دولت و ثروت کفر کے سرغنوں کو دے رہے ہیں تاکہ وہ اسلامی اقوام پر حملہ کریں
واضح رہے کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے کیمیائی ہتھیاروں کا بہانہ بنا کر بغیر کسی ثبوت کے ہفتے کی صبح شام پر میزائلی حملہ کیا جس پرعالمی سطح پر سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ حالانکہ تین سال قبل اقوام متحدہ نے شام کو کیمیائی ہتھیاروں سے پاک قرار دیا تھا۔
یہ حملہ ایسے میں کیا گیا کہ جب شام کی فوج نے داعش اور جبھتہ النصرہ جیسے دہشتگرد گروہوں کو شکست دی ہے جس سے بخوبی دکھائی دیتا ہے کہ امریکہ اور اس کے بعض اتحادی داعش اور جبھتہ النصرہ جیسے دہشتگرد گروہوں کی شکست سے نہ فقط خوش نہیں ہیں بلکہ وہ ان دہشتگردوں کو بچانے کیلئے دہشتگردی کا مقابلہ کرنے والے فرنٹ لائن کے ملکوں اور تحریکوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔