ٹرمپ کے اعلان سے امریکا کے تئیں دنیا کی بے اعتمادی ثابت ہوگئی
امریکہ کی جانب سے یکطرفہ طور پر ایٹمی معاہدے کو توڑے جانے پر اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی حکام نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کے اس اقدام نے عالمی سطح پر اس کے بے اعتماد ہونے کو ثابت کر دیا۔
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی یکطرفہ علیحدگی ایک ایسے ملک کی شکست کو نمایاں کرتی ہے جو عالمی نظم و نسق چلانے میں اپنے اہم کردار کا دعویدار بنا رہتا ہے جبکہ امریکہ علاقے کے بعض کم ظرف ملکوں کے شرانگیز اقدامات کے عوض تاوان یا بھتہ وصول کرتا ہے۔انھوں نے کہا کہ امریکہ کو ایسی حالت میں ایران کے مستقبل سے متعلق تشویش لاحق ہوئی ہے جبکہ وہ خود ہزاروں کی تعداد میں ایٹم اور ایٹمی وار ہیڈز رکھے ہوئے ہے اور عالمی سلامتی کے لئے خطرہ بنا ہوا ہے۔ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری نے بھی اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایران نے پوری دنیا پر اتمام حجت کے لئے ایٹمی معاہدہ قبول کیا، کہا کہ امریکہ اپنے دستخط تک پر باقی نہیں رہا اور ٹرمپ کے اقدام نے پوری دنیا پر واضح کر دیا کہ حق پر کون ہے اور کون غلط ہےسپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر میجر جنرل محمد علی جعفری نے بھی اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایک بار پھر ثابت ہو گیا کہ امریکہ کبھی قابل اعتماد نہیں رہا ہے، کہا کہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکلنے سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ یورینیم کی افزودگی صرف ایک بہانہ تھا امریکہ کا اصل نشانہ علاقے میں ایران کی طاقت و میزائل توانائی اور علاقے میں اس کا موثر کردار ہے۔ایرانی فوج کے کمانڈر میجر جنرل سید عبدالرحیم موسوی نے اعلان کیا ہے کہ ایٹمی معاہدے کا سب سے بڑا نقصان، امریکہ کے ساتھ مذاکرات کرنا اور سب سے بڑا فائدہ اس بات کا ثابت ہونا ہے کہ امریکہ اس معاہدے پر کاربند نہیں رہا ہے۔ایران کی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیشن کے سربراہ علاالدین بروجردی نے بھی کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ نے دستخط کر کے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ عالمی برادری میں امریکہ پر ہرگز کوئی اعتماد نہیں کیا جا سکتا اور عالمی سطح پر امریکہ ہی ہے جو بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑاتا ہے۔انھوں نے کہا کہ ٹرمپ کے اس فیصلے سے خود امریکہ کو ہی نقصان پہنچے گا اور اسلامی جمہوریہ ایران ثابت کرے گا کہ وہ علاقائی و عالمی سطح پر ہر صورت میں ماضی سے زیادہ طاقتور بن کر سامنے آتا ہے۔واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے منگل کو ایٹمی معاہدے کے بے فائدہ ہونے اور ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے ایٹمی معاہدے سے نکلنے کا اعلان کر دیا۔ یہ اقدام ایسی حالت میں عمل میں آیا کہ گروپ میں شامل پانچ دیگر ملکوں اور اسی طرح دنیا کے بیشتر ملکوں نے اس بین الاقوامی معاہدے کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔