ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی/حکومت ایران کا باضابطہ بیان جاری
ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی غیرقانونی علیحدگی پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایران کی حکومت نے جمعرات کی رات ایک باضابطہ بیان جاری کیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت نے ایک بیان میں ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی غیر قانونی اور یکطرفہ علیحدگی کو واشنگٹن کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کی آخری کڑی قرار دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ ایران کی عظیم قوم کے خلاف امریکی صدر ٹرمپ کے بیان میں نادرست الفاظ کا استعمال ان کی جہالت و پستی نیز بے عقلی کی علامت ہے۔
حکومت ایران کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کے خلاف ٹرمپ کے بے بنیاد الزامات ایک ایسی شکست خوردہ حکومت کی علامت ہے کہ جس نے مشرق وسطی کے علاقے کو اپنے کرتوتوں سے بحران سے دوچار کیا ہے اور صیہونی اتحادیوں کی سرحدوں کو ظلم و جور، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جارحیت کی سرحدوں میں تبدیل کر دیا ہے پھر بھی امریکی صدر ٹرمپ اپنے مضحکہ خیز بیان میں ہر طرح کے الزامات اسلامی جمہوریہ ایران پر عائد کر رہے ہیں۔
حکومت ایران نے اپنے بیان میں ماحولیات کی تبدیلی کے معاہدے سے لے کر بحرالکاہل میں تعاون کے معاہدے تک تمام بین الاقوامی سمجھوتوں سے امریکہ کی علیحدگی اور ان معاہدوں کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں اور بین الاقوامی قوانین کی پامالی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی سے عالمی سطح پر اس کی بے اعتمادی سے کہیں بڑھ کر موجودہ صورت حال میں بین الاقوامی تعلقات اور امریکہ کی شمولیت سے دو طرفہ اور یا کثیر جانبہ سمجھتوں کی بنیاد کو ٹھیس پہنچی ہے جس سے عالمی نظام کو بھی خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
حکومت اسلامی جمہوریہ ایران نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ ایران نے امریکہ کے برخلاف بین الاقوامی معاہدوں کی ہمیشہ پاسداری کی ہے اور وہ اپنے عہد و پیمان پر بقا کے اصول کو اپنا دینی اور بین الاقوامی قوانین کا بنیادی اصول سمجھتا ہے اور یہ ایسی حالت میں ہے کہ آئی اے ای اے نے اپنی گیارہ رپورٹوں میں بارہا تاکید و تصدیق کی ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے پر مکمل طور پر عمل کیا ہے اور ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے ساتھ اس کا بھرپور تعاون جاری ہے۔
اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایران، بین الاقوامی قوانین اور ایٹمی معاہدے کی شقوں کے مطابق امریکہ کے یکطرفہ اقدام کے خلاف کارروائی کرے گا اور اگر ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کا ازالہ نہیں کیا گیا تو مصلحت اندیشی کی بنیاد پر جوابی اقدام عمل میں لانا اس کا مسلمہ حق محفوظ ہے۔
اس بیان میں اس بات پر بھی تاکید کی گئی ہے کہ ایٹمی معاہدے کے تمام فریقوں خاص طور سے تینوں یورپی ملکوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے کا تحفظ کریں اور بلا کسی قید و بند کے اپنے وعدوں اور معاہدوں پر عمل کریں۔
حکومت ایران کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکہ نے علاقے کے ملکوں کو اربوں ڈالر کے ہتھیار فروخت کر کے پورے علاقے کو بارود کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا ہے۔
بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ امریکہ نے علاقے کے ملکوں میں مداخلت اور اپنی غلط پالیسیوں سے انتہا پسندی، دہشت گردی، جنگ و تباہی اور بچوں کے قتل کا بازار گرم کیا ہے اور وہ علاقے میں ایران کی قانونی موجودگی اور واشنگٹن کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے مقابلے میں عراق و شام کے عوام کے لئے ایران کی موثر حمایت کے بارے میں کسی بھی طرح کے فرائض معین کرنے کا ہرگز کوئی حق نہیں رکھتا۔