ایران کے مفادات پورے نہ ہوئے تو ایٹمی معاہدہ جاری نہیں رہے گا
حکومت اسلامی جمہوریہ ایران نے اعلان کیا ہے کہ اگر ایٹمی معاہدے سے ایرانی عوام کے مفادات پورے نہیں ہوں گے تو اس بین الاقوامی معاہدے کو باقی رکھے جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
ایران کی حکومت کے ترجمان محمد باقر نوبخت نے منگل کو ایک پریس کانفرنس میں ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکل جانے کے بعد حکومت کی اقتصادی تدابیر کے بارے میں کہا ہے کہ امریکا نے یک طرفہ طور پر ایران پر پابندیاں عائد کی ہیں-
انہوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدے سے امریکا کے یک طرفہ طور پر نکل جانے کے بعد ایران نے یورپی یونین سے مذاکرات شروع کر دیئے ہیں تاکہ یورپ کی جانب سے حتمی ضمانت ملنے کے بعد ایٹمی معاہدے میں باقی رہے-
حکومت کے ترجمان نے کہا کہ ایران نے ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکل جانے کے بعد بعض ملکوں کی طرف سے واشنگٹن کا ممکنہ طور پر ساتھ دیئے جانے کی صورت میں پلان بی بھی تیار کر لیا ہے اور پلان سی بھی یہ ہے کہ یورپ کے ایٹمی معاہدے سے نکل جانے کے بعد یہ معاہدہ باضابطہ طور پر ختم ہو جائے گا-
امریکی صدر ٹرمپ نے آٹھ مئی کو ایران کے خلاف بے بنیاد اور تکراری الزامات عائد کرتے ہوئے ایٹمی معاہدے سے نکلنے اور ایران کے خلاف پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا اعلان کر دیا تھا- ٹرمپ کے اس اقدام پر عالمی برادری نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا-