May ۲۸, ۲۰۱۸ ۱۴:۵۰ Asia/Tehran
  • یورپ کے ساتھ مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے، ایرانی مذاکرات کار

ایران کے نائب وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ پچھلے دو ہفتے کے دوران ایٹمی معاہدے کے بارے میں یورپ کے ساتھ مذاکرات میں کافی پیشرفت ہوئی ہے تاہم مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوسکے ہیں۔

ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئرایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے اپنے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں ایران کے ساتھ مذاکرات میں یورپ کی جانب سے کافی سنجیدگی کا مشاہدہ کیا جارہا ہے۔

تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایٹمی معاہدے کے تحت ایران کے مطالبات کی تکمیل میں یورپ کی توانائیوں کے بارے میں تاحال مکمل اطمینان حاصل نہیں ہوسکا ہے

۔سید عباس عراقچی نے مذاکراتی عمل اور رہبر انقلاب اسلامی کی بیان کردہ شرائط کی تکمیل کے بارے میں کہا کہ یورپ کو ایران کے مطالبات کی تکمیل کا طریقہ کار واضح کرنا ہوگا اور بتانا ہوگا کہ وہ کس طرح سے یہ کام انجام دیں گے۔رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای بدھ تئیس مئی کو ایٹمی معاہدے میں ایران کے باقی رہنے کے لیے تہران کی شرائط بیان کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ یورپی ممالک سلامتی کونسل میں امریکہ کے خلاف قرارداد پیش کریں، اس بات کا وعدہ کریں کہ وہ ایران کے میزائل پروگرام اور تہران  کے علاقائی کردار پر ہرگز بات نہیں کریں گے، ایران کے خلاف امریکہ کی ہرقسم کی پابندیوں کا مقابلہ کریں گے، یورپی ممالک ضرورت کے مطابق ایران سے تیل   خریدیں گے اور یورپی بینک ایران کے سرکاری اور نجی شعبوں کے ساتھ تجارتی لین دین کی ضمانت فراہم کریں گے-ایران کے نائب وزیر خارجہ نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے میزائل پروگرام کو ایرانی مذاکراتی ٹیم کی ریڈ لائن قرار دیا اور کہا کہ اس بارے میں مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس وقت تک ایٹمی معاہدے میں باقی رہےگا جب تک اس معاہدے کے ذریعے ایران کے مفادات پورے کیے جاتے رہیں گےانہوں نے بتایا کہ امریکہ کی ایٹمی معاہدے سے علیحدگی کے حتمی فیصلے کے بعد یورپ نے مہلت مانگی تھی تاکہ ایٹمی معاہدے کے تحت ایران کے مفادات کو یقینی بنایا جاسکے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آٹھ مئی کو ایران کے خلاف فرسودہ اور بے بنیاد دعووں کا اعادہ کرتے ہوئے ایٹمی معاہدے سے علیحدگی اور تین سے چھے ماہ میں ایران کے خلاف تمام پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔برطانیہ، فرانس، روس، چین اور جرمنی نیز یورپی یونین نے ایٹمی معاہدے کی حمایت کا اعلان کیا تھا اور پچیس مئی کو  امریکہ کے  بغیر جامع اٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کا پہلا اجلاس بھی منقعد ہوا جس میں تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ٹیگس