مغربی حکومتیں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کرتی ہیں، رہبر انقلاب اسلامی
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے دشمنوں کی منہ زوریوں کے مقابلے میں ایرانی عوام کے حقوق کی پاسداری کے لئے ایرانی عدلیہ کی کارکردگی پر اطمینان و خوشی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران آج انسانی حقوق کے معاملے میں انسانی حقوق کی نام نہاد دعویدار مغرب کی جرائم پیشہ اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کرنے والی حکومتوں کے سامنے ڈٹا ہوا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی عدلیہ کے سربراہ اور عدلیہ کے اعلی عہدیداروں نے بدھ کو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی- رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں دنیا کے مختلف ملکوں اور علاقوں میں امریکا کے ذریعے کی جانے والی انسانی حقوق کی پامالی اور جرائم نیز گذشتہ عشروں کے دوران براعظم افریقا اور برصغیر ہند میں فرانسیسیوں اور انگریزوں کے ذریعے ڈھائے گئے مظالم اور جرائم کا ذکر کیا-
آپ نے فرمایا کہ موجودہ دور میں بھی شام و میانمار اور دیگر ملکوں میں مغربی ملکوں کے اقدامات اور داعش کے لئے ان کی حمایت سے انسانی حقوق کی حمایت کرنے والے ان بے شرم دعویداروں کے جھوٹے دعوے ایک بار پھر سب پر واضح ہو جاتے ہیں-
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج دنیا میں پروپیگنڈوں اور پیچیدہ تشہیراتی روش کے ذریعے سیاہ کو سفید اور باطل کو پوری طرح حق بنا کر پیش کیا جا رہا ہے-
آپ نے فرمایا کہ ہمارے میڈیا اور تشہیراتی مشینری کو بھی چاہئے کہ وہ صحیح اور ہنرمندانہ طریقوں سے اصل حقائق کو رائے عامہ کے سامنے پیش کریں-
آپ نے صحیح تشہیراتی مہم کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ آج ایران کی عدلیہ کو دشمنوں کی طرف سے انتہائی شدید تشہیراتی حملوں اور یلغار کا نشانہ بنایا جا رہا ہے چنانچہ ان تشہیراتی حملوں اور پروپیگنڈہ مہم کے دوران سیکورٹی فورس کے کئی جوانوں کو شہید کرنے والے بے رحم قاتل کو جس پر ایران میں منصفانہ طریقے سے مقدمہ چلایا گیا اور سزا دی گئی، مظلوم ثابت کرنے اور مظلوموں کی حامی اور ہمدرد ایران کی عدلیہ کو ظالم قرار دینے کی کوشش کی جا رہی ہے-
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دشمنوں، بدخواہوں، سازش کرنے والوں اور تہمت لگانے والوں سے سختی سے پیش آنا چاہئے لیکن عوام کے سامنے ہمدردی و انکساری کا مظاہرہ اور ان سے محبت و الفت سے پیش آنا چاہئے اور عوام کے ساتھ ہمیشہ مفاہمانہ رویّہ اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ رائے عامہ کا اعتماد حاصل رہے-