ایرانی وزیر دفاع کا شام کے شمالی شہر حلب کا دورہ
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع نے شام کے شمالی شہر حلب اور آس پاس کے علاقے کا دورہ کر کے حلب سے دہشت گردوں کا صفایا کئے جانے کی غرض سے انجام دیئے گئے اقدامات کا قریب سے مشاہدہ کیا- اس درمیان شام نے اعلان کیا ہے کہ جن ملکوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شام کا ساتھ دیا ہے تعمیر نو کے مرحلے میں بھی انہیں کو ترجیح دی جائے گی۔
ایران کے وزیر دفاع امیرحاتمی نے جو اتوار کو شام کے دورے پر دمشق پہنچے تھے، اپنے دورہ شام کے آخری مرحلے میں حلب سے دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے اقدامات کا معائنہ کرنے کے دوران استقامتی محاذ کے کمانڈروں سے بھی بات چیت کی اور حلب شہر کی سیکورٹی کی تازہ ترین صورت حال اور امن و استحکام کی برقراری کے عمل کا جائزہ لیا-
ایران کے وزیر دفاع نے تکفیری دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں استقامتی محاذ کے جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ شام کے عوام، حکومت اور فوج کی کوششوں سے اس ملک میں امن و استحکام جلد برقرار ہو جائے گا-
اس درمیان شام کی قومی سلامتی کے ادارے کے ایک اعلی عہدیدار نے کہا ہے کہ جن ملکوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شام کا ساتھ دیا ہے تعمیر نو کے مرحلے میں بھی انھیں کو ترجیح دی جائے گی-
شام کی قومی سلامتی کے ادارے کے اعلی عہدیدار علی مملوک نے کہا ہے کہ شام کی حکومت ان ملکوں کی کمپنیوں کو، کہ جنھوں نے دہشت گردوں کی حمایت کر کے شامی عوام کے خلاف سازش کی ہے، ملک کی تعمیر نو کے عمل میں کوئی رعایت نہیں دے گی-
شام کے صدر بشار اسد نے بھی ابھی حال ہی میں کہا تھا کہ استقامتی محاذ میں شامل ایرانی فوجی مشیروں اور حزب اللہ کی موجودگی سے متعلق شامی حکومت کے موقف میں کوئی بھی تبدیلی نہیں آئے گی اور یہ قوتیں شام میں استقامتی محاذ کے اہم جز کی حیثیت سے موجود رہیں گی-
واضح رہے کہ امریکا شام کے اتحادیوں کے خلاف نفسیاتی جنگ کے تحت بار بار اس طرح کا سیاسی بیان دیتا ہے کہ شام سے غیر ملکی فوجی مشیروں منجملہ ایران کے فوجی مشیروں کو وہاں سے نکل جانا چاہئے-
یہ ایسی حالت میں ہے کہ ایران کے فوجی مشیر شام میں اس ملک کی قانونی حکومت کی دعوت پر وہاں گئے ہیں اور جب تک شام کی حکومت چاہے گی یہ فوجی مشیر وہاں موجود رہیں گے-
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ شام میں دہشت گردوں کو شکست دینے میں ایران کے فوجی مشیروں اور استقامتی محاذ میں شامل دیگر قوتوں نے اہم کردار ادا کیا ہے-
شام کا بحران دو ہزار گیارہ میں امریکا اور مغربی ملکوں نیز علاقے میں ان کے اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے حملوں سے شروع ہوا تھا جس کا مقصد علاقے کی صورت حال کو صیہونی حکومت کے نفع میں موڑنا تھا لیکن شامی فوج، عوام، حکومت اور استقامتی محاذ نے دہشت گردوں کو بری طرح شکست دی ہے-