سعودی عرب کو جوہری ٹیکنالوجی کی فراہمی امریکہ کی دوغلی پالیسی
ایران نے کہا ہے کہ سعودی عرب کو اسمگل شدہ جوہری ٹیکنالوجی کی فراہمی، امریکہ کی دوغلی پالیسی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں امریکی انتظامیہ کی امتیازی پالیسی اور دوہرے معیار پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے سعودی عرب کو اسمگلنگ کے ذریعے جوہری ٹیکنالوجی فروخت کرکے اپنی دوغلی پالیسی کو ثابت کردیا ہے ۔
محمد جواد ظریف نے کہا کہ سعودی عرب کو امریکہ کی جانب سے اسمگل شدہ جوہری ٹیکنالوجی کی فراہمی سے امریکیوں کی دوغلی پالیسی اچھی طرح ظاہر ہوتی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آج ہمیں اور عالمی برادری کو امریکہ میں انسانی حقوق، خطرناک جوہری ہتھیاروں اور سعودی عرب کو اسمگلنگ کے ذریعے جوہری ٹیکنالوجی کی فروخت پر سخت تشویش ہے ۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نیشنل سیکیورٹی کونسل کے باربار تنبیہ کرنے کے باوجود سعودی عرب کو جوہری ٹیکنالوجی کی فروخت پر تیزی سے کام کر رہے ہیں۔
امریکی ایوان نمائندگان کی ’ اوورسائٹ اور ریفارم کمیٹی‘ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ صدر ٹرمپ کانگریس اراکین کی رضامندی کے بغیر جوہری ٹیکنالوجی سعودی عرب کو فروخت کر رہے ہیں جب کہ امریکی قوانین جوہری ٹیکنالوجی کی منتقلی یا فروخت پر پابندی عائد کرتی ہے۔
کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ وائٹ ہاؤس انتظامیہ کے سعودی عرب میں نئے پاور پلانٹ کے قیام کے لیے امریکی جوہری ٹیکنالوجی کو فروخت کرنے کے سبک رفتار اقدام کے ناقابل تردید شواہد ملے ہیں۔
رپورٹ میں سعودی عرب کے جوہری ٹیکنالوجی کی مدد سے جوہری ہتھیار تیار کرنے پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس عمل سے مشرق وسطیٰ میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی دوڑ شروع ہوجائے گی۔ اس حوالے سے کمیٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کو خط بھی لکھا ہے۔