سپاہ پاسداران کی حمایت میں ایرانی پارلیمنٹ میں بل فوری طور پر منظور
ایران کے ارکان پارلیمنٹ نے امریکہ کے مقابلے میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی پوزیشن کو مزید مضبوط و مستحکم بنانے کے لئے ایک بل کی منظوری دے دی ہے
ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے بل میں کہا گیا ہے کہ اس بات کے پیش نظر کہ خود امریکی صدر ٹرمپ نے اعتراف کیا ہے کہ امریکہ نے ہی داعش گروہ تشکیل دیا ہے اور امریکا ہی مغربی ایشیا میں اس خونخوار گروہ کے جرائم کا ذمہ دار ہے اور ایسے میں جب ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے داعش سمیت سبھی تکفیری دہشت گرد گروہوں کو شکست دینے میں مثالی اور اہم کردار ادا کیا ہے تو پھر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے بارے میں امریکی حکام کا فیصلہ تمام قانونی و اخلاقی قواعد و ضوابط سے تضاد رکھتا ہے۔
ایران کے اراکین پارلیمنٹ نے اعلان کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، بین الاقوامی قوانین کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کے غیر قانونی و دشمنانہ اقدام کے مقابلے میں جوابی اقدام کرنے کا حق رکھتا ہے۔
- اس بل کے مطابق امریکہ کے دشمنانہ اقدام کے جواب میں امریکہ کے وہ تمام انٹیلی جینس و سیکورٹی اہلکار جو مغربی ایشیا میں سرگرم اور اس سے متعلق تمام ایسی شخصیات و افراد جو مغربی ایشیا میں موجود ہیں، سب کو دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے اور ان تمام اہلکاروں اور افراد کو کسی بھی طرح کی مالی، تکنیکی، تربیتی اور سہولیات سے متعلق فراہم کی جانے والی مدد بھی دہشت گردانہ شمار ہو گی-
اس بل کی دوسری شق کے مطابق ایران کی حکومت، اس بات کی پابند ہے کہ وہ اپنی قانونی اور سیاسی توانائی کو بروئے کار لاتے ہوئے علاقے کے ملکوں کی جانب سے امریکی فوجیوں اور ان سے وابستہ عناصر کے لئے فراہم کئے جانے والے وسائل، مالی ذرائع اور استعمال میں آنے والے آلات و دیگر وسائل کو زیادہ سے زیادہ محدود کر انے کی کوشش کرے-
دوسری جانب تہران کی یونیورسٹیوں کے اساتذہ و طلبا نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے خلاف امریکی اقدام کی مذمت میں اجتماع کیا۔ ان مظاہرین نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشت گرد قراردینے کے امریکی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایرانی قوم کا ایک ایسا اہم ثمرہ ہے جس نے تعمیر و ترقی کے مختلف میدانوں میں امن قائم کرتے ہوئے تقدیر ساز کردار ادا کیا ہے۔
ان مظاہرین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کے بنیادی آئین کے مطابق سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی، ایران کی مسلح افواج کا اہم حصہ ہے اور فوج کے اس حصے کے بارے میں امریکی حکومت کا پست ترین اقدام، ایرانی قوم کے لئے کوئی نئی بات نہیں ہے۔
یونیورسٹیوں کے اساتذہ و طلبا کے اس اجتماع میں تہران کی مختلف یونیورسٹیوں منجملہ علم و صنعت، امیر کبیر اور شہید بہشتی کے علاوہ مختلف دیگر یونیورسٹیوں کے اساتذہ و طلبا نے بھی شرکت کی۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے پیر کے روز ایک بیان جاری کرکے ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل نے بھی امریکی صدر ٹرمپ کے اس اقدام کے جواب میں مغربی ایشیا میں تمام امریکی فوجی اہلکاروں اور ان سے وابستہ تمام فوجی یونٹوں کو دہشت گرد قرار دے دیا ہے۔