Apr ۱۹, ۲۰۱۹ ۱۱:۲۰ Asia/Tehran
  • ایران و پاکستان دوستی کے لازوال رشتے  میں منسلک

ایران و پاکستان دوستی کے لازوال رشتے میں بندھے ہوئے ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان کے تاریخی تعلقات کی سترہویں سالگرہ کے موقع پر وزیراعظم پاکستان عمران خان اپنے دسویں غیر ملکی دورے کے سلسلے میں21 اور 22 اپریل کو ایران کا دورہ کریں گے۔

ایران اور پاکستان کے درمیان بے انتہا لسانی، ثقافتی، تہذیبی او تاریخی مشترکات کی وجہ سے یہ دونوں ملک ایک دوسرے کو برادر ملک کے طور پر جانتے ہیں۔

ایران اور پاکستان کے درمیان مشترکات میں سے بے شک تہذیبی اور ثقافتی مشترکات کا سب سے اہم کردار ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان، اپنے دورہ ایران کا آغاز ملک کے مذہبی شہر مشہد مقدس اور حضرت امام رضا (ع) کے پاک روضے سے کریں گے۔

ایران کے مذہبی شہر اور اسلامی دنیا کے ثقافتی دارالحکومت مشہد سے اس اہم دورے کا آغاز خود ایران اور پاکستان کے درمیان گہرے تعلقات کا ثبوت اور اہم پیغام کا حامل ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم کے دورہ ایران کے موقع پردونوں ممالک کے درمیان علاقائی اور بین الاقوامی مسائل سمیت مختلف موضاعات بشمول انسداد دہشتگردی، سرحدوں کے مسائل اور سیاسی، اقتصادی، ثقافتی شعبوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

پاکستان کے وزیراعظم کا آئندہ دورہ ایران، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر اہمیت رکھتا ہے اس لئے کہ ایران اور پاکستان کے درمیان گہرے قریبی تعلقات صرف دو ہمسایہ ممالک کے درمیان سیاسی اور اسٹریٹجک تعلقات پر منحصر نہیں ہیں بلکہ یہ سیاسی اور اقتصادی تعلقات سے کہیں زیادہ آگے ہیں اور دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان محبت اور دوستی پر مبنی تعلقات، انتہائی مضبوط بندھن میں بندھے ہوئے ہیں۔

ایران اور پاکستان کے درمیان تقریبا ایک ہزار کلومیٹرتک مشترکہ سرحدیں جنہیں دوستی اور امن کی سرحدیں ہونی چاہیں، اور بلا شک عمران خان کے دورہ ایران کے موقع پر سب سے اہم مسئلہ جس پر دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات ہوں گے وہ مشترکہ سرحدوں پر پائیدار امن قائم کرنے سے متعلق ہوگا۔

ہمسایہ ملکوں کیساتھ حسن سلوک پر مبنی تعلقات اور پڑوسی ممالک کیساتھ مشترکہ سرحدوں پر قیام امن و سلامتی، اسلامی جمہوریہ ایران کی ترجیحات میں سرفہرست ہے ۔

پاکستان کئی سالوں سے توانائی کےبحران کا شکار ہے لہذا پاکستانی حکام اپنی توانائی کی ضروریات کو ایران سے پورا کر سکتے ہیں اس لئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے پاکستان کے توانائی بحران کو حل کروانے کیلئے اسلام آباد کیساتھ گیس پائپ لائن (آی پی) کے معاہدے پر دستخط کیا۔ ایران نے پانچ سال پہلے 2 ارب ڈالر سے زائد لاگت کیساتھ گیس منصوبے سے متعلق اپنی حدود میں پائپ لائن بچھانے کے کام کو مکمل کیا ہے تا ہم حکومت پاکستان نے مختلف وجوہات کی بنا پراب تک اس منصوبے کو مکمل نہیں کیا ہے۔ گیس پائپ لائن منصوبے کی شرائط کے مطابق پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ دسمبر 2014 تک مکمل ہونا تھا۔

اس کے علاوہ اسلامی جمہوریہ ایران نے پاکستان کیلئے برآمد کی جانے والی بجلی کی مقدار کو 100 میگاواٹ سے 3 ہزار میگاواٹ تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے جو پاکستانی حکام کے مضبوط ارادوں کیساتھ اس منصوبہ پر عمل درآمد کیا جا سکتا ہے۔

بلاشک ایران و پاکستان دوستی کے لازوال رشتے میں بندھے ہوئے ہیں دونوں ملکوں کے عوام ایک دوسرے سے گہرا لگاو رکھتے ہیں اور ایران و پاکستان کے مابین مخلصانہ اور مضبوط دوستی کی دنیا میں کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔

ٹیگس