کوئی بھی ملک تہران اور اسلام آباد کے روابط کو متاثر نہیں کرسکتا، صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی اور پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے تہران میں اپنی مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ دونوں ملکوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ سرحدوں پر دہشت گردی کے واقعات کو روکنے کے لئے سریع الحرکت ٹاسک فورس تشکیل دی جائے گی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ سریع الحرکت ٹاسک فورس کی تشکیل پر اتفاق ہو گیا ہے اور طے پایا ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین سیکورٹی تعاون اور اسی طرح سرحدی سیکورٹی اور انٹیلی جنس تعاون میں اضافہ کیا جائے گا-
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم کے ساتھ مذاکرات کا ایک محور سرحدوں کی سیکورٹی تھا۔ ان کا کہنا تھا کہا کہ افسوس کہ پچھلے کچھ مہینوں کے دوران مشترکہ سرحدوں پر دہشت گردانہ واقعات کا مشاہدہ کیا گیا لیکن ساتھ ہی ہمیں اس بات پر خوشی ہے کہ پاکستان کی حکومت علاقے میں سرگرم سبھی دہشت گرد گروہوں کو دہشت گرد قرار دیتی ہے اور ان کے خلاف ویسی ہی کارروائیاں انجام دے گی جیسی دہشت گرد گروہوں کے خلاف کی جاتی ہے-
انہوں نے پاکستانی وزیراعظم کے ساتھ ون آن ون اور وفود کی سطح کے دو الگ الگ مذاکرات کو دونوں ملکوں کے تعلقات میں نیا باب قرار دیا اور کہا کہ ہم سبھی اس بات کا تہیہ کئے ہوئے ہیں کہ باہمی تعلقات کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی تیسرا ملک ایران اور پاکستان کے تعلقات کو متاثر نہیں کر سکتا- اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ ایران تیل وگیس کے شعبے میں پاکستان کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے تیار ہے اور ہم نے پاکستان کے وزیراعظم سے یہ بات کہی ہے کہ پاکستان کے لئے ایران سے جو بجلی برآمد کی جاتی ہے اس میں ہم دس گنا اضافہ کرنے کے لئے تیار ہیں-
انہوں نے کہا کہ ہم ایران کی چابہار اور پاکستان کی گوادر بندرگاہوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے کی کوشش کریں گے اور ریلوے ٹریک بچھا کر اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دیں گے-
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے دوران علاقائی اور عالمی مسائل پر بھی بات چیت ہوئی جس میں افغانستان میں قیام امن اور علاقے کے دیگر مسائل زیر غور آئے-
صدر مملکت نے بیت المقدس اور جولان اور اسی طرح سپاہ پاسداران کو دہشت گردوں کی فہرست میں امریکا کے غلط اقدامات پر بھی ہم نے بات چیت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم نے مجھے پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی ہے اور جلد ہی میں دوست اور ہمسایہ ملک پاکستان کا دورہ کروں گا-
مشترکہ پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے بھی کہا کہ ہم ایران کے اسلامی انقلاب کی حمایت کرتے ہیں اور نئے پاکستان میں ہم اسی طرح کا انقلاب چاہتے ہیں جس میں امیروں اور غریبوں کے درمیان فاصلہ کم ہو۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے مغربی ایشیا میں ایران کی پوزیشن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تہران اور اسلام آباد افغانستان میں قیام امن کے تعلق سے موثر کردار ادا کرسکتے ہیں-
انہوں نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت اور جولان پر صیہونی حکومت کی حکمرانی کو تسلیم کرنے کے امریکی اقدامات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدامات انسانی حقوق کے منافی ہیں-
پاکستان کے وزیراعظم نے مسئلہ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو فوجی کارروائی یا طاقت کے ذریعے حل نہیں کیا جاسکتا۔
پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان کسی بھی معاملے پر کوئی اختلاف نہیں ہے لیکن دہشت گردانہ کارروائیوں کے ذریعے دونوں ملکوں کے درمیان فاصلہ بڑھانے کی کوشش ہو رہی ہے اور یہ بہت ہی اہم تھا کہ میں ایران کا دورہ کروں۔
انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں سبھی سیاسی جماعتوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ہمیں کسی بھی مسلح گروہ کو اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ وہ کسی دوسرے ملک کے خلاف پاکستان کی سرزمین استعمال کرے۔