ایرانی تیل کی برآمدات کو صفرتک پہنچانے کا امریکی خواب کبھی پورا نہیں ہوگا، وزیر پیٹرولیم
اسلامی جمہوریہ ایران کے پیٹرولیم کے وزیر بیژن نامدار زنگنہ نے کہا ہے کہ ایران کے تیل کی برآمدات کو صفر تک پہنچانے کا امریکا کا خواب کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکے گا۔
ایران کے پیٹرولیم کے وزیربیژن نامدار زنگنہ نے امریکا کی دھمکیوں اور اس کے ذریعے دیگر ملکوں پر ایران سے تیل نہ خریدنے کے بارے میں ڈالے جارہے دباؤ کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ امریکیوں کویہ معلوم ہوجانا چاہئے کہ ایران کے تیل کی برآمدات کو صفرتک پہنچانے کا ان کا خواب کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔
ایران کے پیٹرولیم کے وزیرنے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کا یہ بیان کہ وہ ایران کے تیل کی کمی کو پورا کرنے کے لئے دوسرا متبادل تلاش کرسکتے ہیں اس بات کی دلیل ہے کہ اس طرح کی دھمکیوں کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے ایران کے تیل کے بارے میں بیان جاری کیا اور جن لوگوں نے امریکا کے اس اقدام کی حمایت کی ہے انہیں جان لینا چاہئے کہ اس طرح کے اقدامات سے اٹھنے والا دھواں بہت سے لوگوں کی آنکھوں میں جائے گا خاص طور پراس لئے بھی کہ تیل کی منڈیوں کی صورتحال ہمیشہ غیریقینی کی کیفیت سے دوچار رہتی ہے۔
اس درمیان برطانیہ کے ایک بینک نے اعلان کیا ہے کہ ایرانی تیل کے خریدار بعض ملکوں کو دئے گئے استثنا کی مدت میں توسیع نہ کرنے کے امریکی حکومت کے فیصلے سے تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ بارکلیز بینک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکا کے اس اقدام سے دوہزار انیس میں برنٹ تیل کی قیمت جو اس وقت اوسطا ستر ڈالر فی بیرل ہے، بڑھ جائےگی۔
امریکی وزیرخارجہ مائیک پمپیؤ نے پیر کو اعلان کیا کہ واشنگٹن آئندہ دو مئی سے ان ملکوں کے لئے ایران سے تیل خریدنے کا استثنا ختم کردے گا جنھیں امریکا نے اجازت دی تھی کہ وہ ایران سے تیل خرید سکتے ہیں اور اب اس کے بعد جو بھی ملک ایران سے تیل خریدے گا اس کے خلاف امریکا تادیبی کارروائی کرے گا۔
امریکا نے آٹھ ملکوں چین، ہندوستان، جاپان، جنوبی کوریا، ترکی، اٹلی، یونان اورتائیوان کو اس بات کی چھوٹ دی تھی کہ وہ ایران سے چھے مہینے تک تیل خریدسکتے ہیں۔
امریکی وزیرخارجہ نے دعوی کیا کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب نے واشنگٹن کو اطمینان دلایا ہے کہ وہ عالمی منڈیوں میں تیل کی کمی کو پورا کردیں گے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے گذشتہ برس مئی میں ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکلنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایران کے تیل کی برآمدات کو صفرتک پہنچا دیں گے لیکن بعد میں انہوں نے مجبور ہو کر چین، ہندوستان، جنوبی کوریا، جاپان، اٹلی، یونان اور تائیوان کو ایران سے تیل خریدنے کی چھوٹ دے دی تھی۔
اس درمیان سی این این نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران کے تیل پر امریکی پابندیوں سے عالمی منڈیوں پر دباؤ پڑے گا اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔