مشرق وسطی کے لئے اصل خطرہ اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ ہے، ایرانی مندوب
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے عالمی برادری سے مسئلہ فلسطین کے خلاف امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے اشتعال انگیز اقدامات کے مقابلے میں ڈٹ جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
مشرق وسطی اور مسئلہ فلسطین کے بارے میں سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے کہا کہ اسرائیل کی حمایت کرنا امریکہ کی خارجہ پالیسی کا بنیادی اصول ہے، حتی واشنگٹن اسرائیل کی خاطر کسی بھی عالمی قانون اور ضابطے کو پامال کرنے سے بھی گریز نہیں کرتا۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ مشرق وسطی کو اصل خطرہ اسرائیل کے غاصبانہ قبضے سے ہے جبکہ امریکہ اور اس کے اتحادی خودساختہ خطرات کا شور مچا کر اصل خطرے سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی اس کوشش کا مقابلہ کرنا چاہیے۔
مجید تخت روانچی نے کہا کہ کسی بھی علاقے پر ناجائز قبضے کے نتیجے میں جنم لینے والا بحران صرف اور صرف ناجائز قبضے کے خاتمے کی صورت میں ہی ختم ہوسکتا ہے۔انہوں نے عالمی امن و سلامتی کے تحفظ کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قانونی ذمہ داریوں کی یاد دھانی کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کو چاہیے کہ وہ غاصب صیہونی حکومت کو فلسطین پر غاصبانہ قبضہ ختم کرنے پر مجبور کرے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے صہیونی حکومت پر دباؤ ڈالنے کی غرض سے سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی لاتعداد قراردادوں کو امریکہ کے ذریعے ویٹو کیے جانے کا بھی ذکر کیا اور یہ بات زور دے کہی کہ اسی کے نتیجے میں صیہونی حکومت مزید گستاخ ہوئی ہے اور پوری ڈھٹائی کے ساتھ توسیع پسندانہ پالیسیوں کو آگے بڑھا رہی ہے۔
اقوام متحدہ میں ایرانی مندوب مجید تخت روانچی نے مزید کہا کہ کسی بھی قوم کے مسلمہ حقوق کو شدید ترین فوجی، سیاسی اور اقتصادی دباؤ کے ذریعے نہ تو سلب کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی پیٹرو ڈالروں کے ذریعے خریدا جاسکتا ہے۔
ایرانی مندوب کا اشارہ ناپاک امریکی منصوبے سینچری ڈیل اور سعودی ولیعہد کی جانب سے اسے قبول کرنے کی غرض سے فلسطینی اتھارٹی کو اربوں ڈالر دینے کی پیشکش کی طرف تھا۔
روزنامہ الاخبار کے مطابق رام اللہ میں اردن کے نمائندے نے اپنے ملک کی وزارت خارجہ کو ارسال کی گئی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سعودی ولیعہد بن سلمان نے گذشتہ فروری کے مہینے میں ریاض میں فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس سے ملاقات کے دوران امریکی سینچری ڈیل قبول کرنے کے عوض انہیں دس ارب ڈالر دینے کی پیشکش کی تھی۔
خبروں میں کہا گیا ہے کہ محمود عباس نے سعودی ولیعہد کی اس پیشکش کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پوری فلسطینی قوم سینچری ڈیل کی مخالف ہے اور اگر میں اس کو قبول کرلوں گا تو یہ میری سیاسی زندگی کا خاتمہ ہوگا۔
قابل ذکر ہےکہ سعودی ولیعہد نے امریکا کے منحوس منصوبے سینچری ڈیل کو عملی جامہ پہنانے اور غاصب اسرائیلیوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش تیز کردی ہے۔
سینچری ڈیل، امریکہ کا ناپاک منصوبہ ہے جسے مسئلہ فلسطین کو نابود کرنے کی غرض سے سعودی عرب سمیت بعض عرب ملکوں کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔اس ناپاک منصوبے کے تحت بیت المقدس اسرائیل کے حوالے کر دیا جائے گا، فلسطینیوں کو اپنے آبائی علاقوں میں واپسی کا حق نہیں ہو گا اور اسرائیل کے ناجائز قبضے سے باقی بچ جانے والا غرب اردن اور غزہ کا مختصر سا علاقہ ہی فلسطینیوں کی ملکیت ہو گا۔