May ۲۲, ۲۰۱۹ ۰۴:۴۸ Asia/Tehran
  • کیا عرب ممالک ایران کو گھیرنے کی سازش کر رہے ہیں.... (پہلا حصہ)

الشرق الاوسط اخبار نے ایک خبر شائع کی ہے کہ سعودی عرب اور خلیج فارس تعاون کونسل کے دیگر رکن ممالک نے رضا مندی ظاہر کر دی ہے کہ ان کی سرزمین اور سمندری علاقوں پر امریکا اپنے فوجیوں کو پھر سے تعینات کر سکتا ہے۔

عرب ممالک نے یہ رضامندی امریکا کے ساتھ ان ممالک کے معاہدے کے تحت دی ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ اخبار میں یہ خفیہ رپورٹ جان بوجھ کر لیک کی گئی ہے اور خبر لیک کرنے میں سعودی حکام شامل ہیں ۔

اخبار نے یہ بھی لکھا کہ رمضان المبارک کے آخری دس دنوں کے دوران مکہ مکرمہ میں اسلامی ممالک کے اجلاس کے موقع پر عرب ممالک کا بھی ایک سربراہی اجلاس منعقد ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ عرب ممالک اس سنی عرب نیٹو کا اجلاس منعقد کرنا چاہتے ہیں جو ایران کے خلاف امریکا اور اسرائیل کی کسی بھی ممکنہ جنگ میں امریکا کا ساتھ دے گا ۔

شاید یہ کہنا وقت سے پہلے ہوگا کہ اس سربراہی اجلاس میں کون کون رہنما شریک ہوں کے لیکن اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، اردن، کویت اور عمان کے سربراہ اس میں شامل ہو سکتے ہیں جبکہ مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی کا اس اجلاس میں نظر آنا مشکل ہے کیونکہ غیر مصدقہ رپورٹوں کے مطابق انہوں نے اپنے گزشتہ دورہ واشنگٹن کے موقع پر امریکا کو خبر کر دیاتھا کہ ان کا ملک سنی عرب نیٹو کا حصہ نہیں بننا چاہتا جس کی تشکیل امریکا، ایران کے خلاف جنگ میں استعمال کرنے کے لئے کر رہا ہے۔

ویسے ایک بات یہ بھی ہے کہ انہوں نے ابو ظہبی کے ولیعہد محمد بن زائد کے حالیہ مصر دورے کے دوران کہا تھا کہ خلیج فارس کی سیکورٹی، مصر کی سیکورٹی ہے ۔ اس لئے اس بات کا امکان ہے کہ السیسی نے اپنا گزشتہ موقف تبدیل کر لیا ہو ۔

متحدہ عرب امارات کی الفجیرہ بندرگاہ پر اور سعودی عرب کے اندر دو تیل تنصیبات پر ہونے والے حملے کے بعد خلیج فارس کے علاقے میں حالات مزید مبہم ہو گئے ہیں ۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دونوں نے کہا ہے کہ وہ جنگ نہیں چاہتے اور کے لئے کوشش بھی نہیں کر رہے ہیں ۔ اگر یہ بات ہے تو پھر جنگ کون جاہتا ہے؟

تین فریق ہیں جو اس جنگ کے لئے کوشاں ہیں ۔ ایک تو امریکا ہے جہاں مایک پومپئو، جان بولٹن اور جیئرڈ کوشنر جنگ کے لئے بہت ہاتھ پیر مار رہے ہیں اور دوسرا فریق عرب ممالک کا ہے جس میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں، تیسرا فریق اسرائیل ہے ۔

جاری ...

بشکریہ

رای الیوم

عبد الباری عطوان

ٹیگس