کیا ایران میں امریکا مردہ باد کے نعرے ختم ہوگئے ۔۔۔ مقالہ
دنیائے عرب کے مشہور تجزیہ نگار عبد الباری عطوان نے ایران پر ٹرمپ کے حالیہ بیان کا جائزہ پیش کیا ہے ۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹائم جریدے کے ساتھ اپنے حالیہ انٹرویو میں ایران کے بارے میں جو کچھ کہا اس سے ثابت ہو گیا وہ کتنے سیدھے بلکہ احمق ہیں ۔ انہوں 2015 میں ایٹمی معاہدے پر دستخط سے پہلے اور اس کے بعد، ایرانی صدر کے خطاب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس بار کے خطاب میں امریکا مردہ باد، امریکا کو تباہ کر دیں گے، جیسے نعرے نہیں تھے ۔
ٹرمپ کی جانب سے اس تبدیلی کو اگر صحیح بھی ہو تب بھی بہت بڑی کامیابی قرار دیا جانا یقینی طور پر بیوقوفی ہے، اس طرح کی بیوقوفی عام طور پر عرب رہنماؤں میں نظر آتی ہے کیونکہ اگر ہم امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپئو کے اس دعوے کو سچ مان لیں کہ بحیرہ عمان میں آئیل ٹینکرز پر حملے میں آئی آر جی سی یا سپاہ پاسداران سے متعلق افراد ملوث ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ایران، نعرے سے آگے بڑھ کر عملی قدم کے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور یہ بہت بڑی تبدیلی ہے جسے سمجھنا شاید امریکا کے موجودہ صدر کے لئے ممکن نہیں ہے ۔
ہم اس پر مزید گفتگو کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ کو اپنے اس بیان پر بہت افسوس ہوگا کیونکہ وہ خود کہتے ہیں کہ ایران نے علاقے میں فوجی اقدامات کی کمان سنبھال رکھی ہے، اس طرح سے امریکا کے دعوے کے مطابق ایک مہینے کے اندر دو بار ایران نے فوجی کاروائیاں کی ہیں اور جس طرح سے یہ حملے انجام دیئے گئے ہیں، اگر امریکی دعوی صحیح ہے تو ٹرمپ کو تو خوفزدہ ہونا چاہئے کیونکہ حملہ بہت ہی مہارت کے ساتھ انجام دیا گیا کیونکہ حملہ آوروں نے اپنے پیچھے کوئی ثبوت نہیں چھوڑے اور اس علاقے میں گشت کر رہے جنگی بیڑوں، فوجی ٹھکانوں اور سٹیلائٹز کی نظروں سے بچتے ہوئے محفوظ اپنے ٹھکانوں پر پہنچ گئے ۔
بے شک اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے ایران پر بہت زیادہ دباؤ پڑ رہا ہے اور اس کی در کی آمدنی بہت کم ہو گئی ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ ایران، دفاعی پوزیشن سے جارحانہ پوزیشن میں آ گیا ہے اور امریکا مردہ باد کے نعرے لگانے کے بجائے عملی اقدامات کر رہا ہے اور یہ ایسی چیز ہے جس پر ٹرمپ کو تشویش ہونی چاہئے ۔
یہ جو سپاہ پاسداران کے سربراہ جنرل حسین سلامی نے کہا کہ ایران کے بے حد دقیق میزائل، جنگی بیڑوں اور طیارہ بردار جنگی بیڑوں کو تباہ کرنے اور اندازے بدلنے کی توانائی رکھتے ہیں، تو وہ کوئی اتفاق نہیں ہے اور نہ ہی غلطی سے ایسا بیان دے دیا گیا بلکہ جان بوجھ کر صدر ٹرمپ اور ان کے سیکورٹی مشیر کے لئے پیغام ہے ۔
امریکا، آئیل ٹینکرز پر حملے کا ذمہ دار ایران کو قرار دے رہا ہے لیکن اس کے اس دعوے پر کسی کو یقین نہیں ہے اور یورپی ممالک، روس اور چین نے اس دعوے کو مشکوک قرار دیا ہے لیکن یہ ٹھوس حقیقت ہے کہ ایران، بالکل خوفزدہ نہیں ہے اور وہ کسی بھی حالت میں یہ اعتراف نہیں کرے گا کہ اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے اس کا ملک بھوک کا شکار ہے ۔
شکریہ
رای الیوم
مقالہ نگار کے موقف سے سحر اردو کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے