Aug ۰۲, ۲۰۱۹ ۱۱:۰۹ Asia/Tehran
  • جواد ظریف پر پابندی مذاکرات کے حوالے سے امریکہ کے دوہرے معیار کی علامت

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ایرانی وزیر خارجہ کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اقدام، مذاکرات کے حوالے امریکی دوہرے معیار کی علامت ہے۔

اقوام متحدہ میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے آج جمعہ کے روز ارنا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی جانب سے ایرانی وزیر خارجہ کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اقدام، مذاکرات کے حوالے امریکہ کے دوہرے معیار کی علامت ہے۔

مجید تخت روانچی نے مزید کہا جیسا کہ دو ہفتے  قبل ظریف کے دورہ نیوریاک کے موقع پر ان کی آمد و رفت پر عائد پابندیوں سے ایرانی وزیر خارجہ کی خردمندانہ سرگرمیوں پر کوئی اثر نہیں پڑا ویسا ہی یہ پابندیاں جواد ظریف کی عقل اور منطق پر مبنی آواز کو دبا نہیں سکتی۔

انہوں نے 24 گھنٹوں کے دوران متعدد غیر ملکی ذرائع ابلاغ کی جانب سے ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ انٹرویو کرنے کی بے شمار درخواستوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی حکومت نے پھرغلط رویہ اپنایا ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکی وزارت خزانہ نے ایران کے خلاف اپنی مخاصمانہ پالیسیوں کے تسلسل میں جمعرات کی رات ایرانی وزیر خارجہ کے نام کو اپنی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ 

ان پابندیوں کے مطابق محمد جواد ظریف کے امریکا اور امریکی حکومت کے زیر انتظام ممالک میں تمام اثاثے منجمد کردیے جائیں گے اور اس سے ان کے بیرون ملک سفر کرنے پر بھی پابندی ہوگی۔

ایرانی وزیر خارجہ نے امریکہ کے حالیہ اقدام کے رد عمل میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ امریکا کی مجھ پر عائد پابندیوں کی وجہ یہ ہے کہ میں دنیا میں ایران کا مرکزی ترجمان ہوں، یہ حقیقت کیا اتنی تکلیف دہ ہے؟

جوادظریف نے امریکی پابندیوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میرا ایران سے باہر کوئی اثاثہ نہیں، اس سے مجھ پر یا میرے اہلخانہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، مجھے اپنے ایجنڈا کے لیے اتنا بڑا خطرہ سمجھنے کے لیے امریکہ شکریہ۔

ٹیگس