Aug ۳۰, ۲۰۱۹ ۱۶:۱۳ Asia/Tehran
  • 30 اگست ایران میں دہشت گردی کے خلاف جد وجہد کا قومی دن

30 اگست اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر محمد علی رجائی اور وزیراعظم جواد باہنر کے یوم شہادت کو ایران میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کا قومی دن منایاجاتا ہے۔

30 اگست 1981 کو اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر محمد علی رجائی اور وزیراعظم محمد جواد باہنر کو ان کی کابینہ کے متعدد ارکان کے ہمراہ دہشت گردانہ حملے میں شہید کردیا گیا تھا۔ یہ دہشت گردانہ حملہ وزارت عظمی کے دفتر میں انقلاب دشمن منافقین کے دہشت گردگروہ ایم کے او نے کیا تھا۔ 1979 میں ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد دہشت گرد گروہ ایم کے او نے 17 ہزار ایرانی شہریوں کو شہید کیا ہے جن میں ایران کے اعلی حکام بھی شریک ہیں۔ ایران میں دہشت گردانہ اقدامات کے شروع ہوتے ہی ایم کے او کے سرغنے ابتدا میں فرانس فرار کرگئے اور پھر وہاں سے انہوں نے عراق میں معدوم ڈکٹیٹر صدام کی سرپرستی میں پناہ لے لی۔
 
1991 اور 1992 میں عراق کے معدوم ڈکٹیٹر صدام نے کردوں کا قتل عام کرنے کے لئے منافقین کو استعمال کیا اور کردوں کی نسل کشی کا منصوبہ تیار کیا جس میں کئی ہزار کرد خواتین اوربچے مارے گئے۔ عراق میں امریکا کے آنےکے بعد منافقین کا یہ دہشت گرد گروہ امریکا کی سرپرستی میں عراق میں باقی رہا۔ کچھ عرصے تک وہ لیبرٹی کیمپ اور اس کے بعد امریکا اور برطانیہ کی لابنگ اور متعدد وعدوں کےتحت یہ گروہ عراق سے البانیہ منتقل ہوگیا جہاں اس کے عناصر دندناتے پھر رہے ہیں۔
 
امریکا اور برطانیہ نے منافقین کے دہشت گرد گروہ ایم کے او کو البانیہ ایک ایسے وقت منتقل کیا جب ان ملکوں نے اس گروہ کو اپنے یہاں پناہ دینے سے سرکاری طورپر انکار کردیا۔ البتہ بعض مغربی ملکوں کے تخریبی اقدامات کے باوجود آج اسلامی جمہوریہ ایران دہشت گردی کے خلاف جنگ کرنے
والا دنیا کا سب بڑا ملک جانا جاتا ہے۔ ایران اس وقت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے پڑوسیوں کا ساتھ دینے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف مہم میں بین الاقوامی اداروں اورتنظیموں کے ساتھ بھی پورے خلوص نیت کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہا ہے۔
 

ٹیگس