ایران امریکہ دو طرفہ مذکرات کی بات کبھی زیر غور نہیں تھی، صدر روحانی
Sep ۰۳, ۲۰۱۹ ۱۶:۲۵ Asia/Tehran
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹرحسن روحانی نے کہا ہے کہ ایران امریکہ دو طرفہ مذاکرات کی بات کبھی بھی زیر غور نہیں تھی۔ ۔
پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے صدرمملکت ڈاکٹر حسن روحانی کا کہنا تھا اندرونی استقامت اور فعال سفارت کاری ان کی حکومت کی اصل اسٹریٹیجی ہے اور امریکہ کے ساتھ دو طرفہ مذاکرت کی بات کسی وقت بھی ہمارے ایجنڈے میں نہیں رہی۔انہوں نے کہا کہ اسلامی انقلاب کے دشمن جانتے ہیں کہ ایران کے خلاف امریکہ کی اقتصادی جنگ بھی، تیس سال پہلے کی بھرپور فوجی جنگ کی طرح بے نتیجہ رہے گی۔
صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ انقلابی صبر اور عقلانی تدبر، امریکی سازشوں کے مقابلے میں ایران کی اسٹریٹیجک پالیسی میں سر فہرست ہے۔
صدر مملکت نے واضح کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اسی اسٹریٹیجی کی وجہ سے عالمی سطح پر نہ صرف یہ تنہا نہیں ہوا بلکہ اس نے امریکہ کو الگ تھلگ کردیا ہے۔انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ امریکہ اور اس کے مٹھی بھر اتحادی آج دنیا میں تنہا پڑ چکے ہیں جبکہ ایران نہ صرف دنیا بھر کی اقوام بلکہ بڑے ملکوں کو اپنے ساتھ کھڑا دیکھ رہا ہے۔
صدر حسن روحانی نے کہا ہے ایران نے سال بھر صبر کرنے کے بعد ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کی سطح میں کمی کی پالیسی کا آغاز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یورپ نے اپنے ایٹمی وعدے پورے نہ کیے تو ایران ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کی سطح میں کمی کے تیسرے مرحلے کے آغاز میں ذرہ برابر دیر نہیں کرے گا۔
دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے رشیا ٹوڈے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے یورپ والوں کو یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرلینا چاہیے کہ امریکہ کی جانب سے عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی کا سلسلہ صرف ایٹمی معاہدے تک محدود نہیں رہے گا اور جب بھی ان کے مفادات کا تقاضا ہوگا وہ دیگر عالمی معاہدوں اور ضابطوں کو اسی طرح پامال کرتے رہیں گے۔انہوں نے ایٹمی میزائلوں میں کمی کے معاہدے آئی این ایف اور موسمیاتی تبدیلیوں کے معاہدے پیرس ٹریٹی سے امریکہ کی علیحدگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدمات خود امریکہ کے حق میں اچھے ثابت نہیں ہوں گے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اگرکسی ملک کو قانون شکنی کی عادت ہوجائے تو پھر دنیا میں قانون کی حکمرانی باقی نہیں رہے گی اور عالمی برداری کو شدید ہرج و مرج کا سامنا کرنا پڑے گا۔