امریکہ کا حد اکثر دباؤ، حد اکثر جھوٹ کی طرف مائل
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایران پر امریکہ کا حداکثر دباؤ ، حداکثر جھوٹ کی جانب مائل ہوگیا ہے۔
مشرقی سعودی عرب میں آرامکو کمپنی کی تنصیبات پر یمن کی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے ڈرون حملوں کے بعد امریکہ کے وزیرخارجہ مائک پمپئو نے اپنے تازہ ترین دعوے میں ایران کو اس حملے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے اتوار کو امریکی وزیرخارجہ کے بیان پر ردعمل میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ سفارتی تناظر میں امریکی حکام کے لاحاصل اور بے بنیاد بیانات اور الزام تراشیاں سمجھ سے باہر اور بے معنی ہیں کہا کہ بین الاقوامی تعلقات میں حتی دشمنی کے بھی کچھ اصول و ضوابط ہوتے ہیں لیکن امریکی حکام اس معمولی اصول کو بھی نہیں جانتے۔
سید عباس موسوی نے کہا کہ اس طرح کے بیانات اور اقدامات، زیادہ تر مستقبل میں کارروائیاں انجام دینے کے لئے زمین ہموار کرنے کی غرض سے کسی ملک کی شبیہ کو خراب کرنے کے لئے خفیہ ایجنسیوں کے منصوبہ بندی سے مشابہ ہیں۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایران پر امریکہ کا حداکثر دباؤ ، حداکثر جھوٹ کی جانب مائل ہوگیا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ تقریبا پانچ برسوں سے سعودی اتحاد یمن کے خلاف باربار حملے اور طرح طرح کے جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے، علاقے میں جنگ کی آگ بھڑکائے ہوئے ہے کہا کہ یمنیوں نے ثابت کردیا ہے کہ وہ جنگ اور جارحیت کے مقابلے میں ڈٹے رہیں گے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان علاقے میں قیام امن اور یمن میں لاحاصل بحران کا سلسلہ ختم کرنے کا واحد راستہ سعودی حملوں اور جارحیت کو روکنا، جارحین کے لئے مغربی ممالک کی سیاسی و اسلحہ جاتی مدد کا سلسلہ بند کرنا اور سیاسی راہ حل پیدا کرنے کی کوشش کرنا قرار دیا۔
واضح رہے کہ ہفتے کی صبح ذارئع ابلاغ نے سعودی عرب کے مشرقی علاقے میں واقع سب سے بڑی تیل کمپنی آرامکو کی تنصیبات میں زبردست دھماکوں اور بڑے پیمانے پر آتشزدگی کی خبریں جاری کی تھیں۔
سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے بھی اعتراف کیا ہے کہ مشرقی علاقے میں واقع آرمکو کے دو کارخانوں کو ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ سی این بی سی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے وزیر توانائی پرنس عبدالعزیز بن سلمان کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے کی وجہ سے خام تیل کی پیداوار میں ایک دن میں پانچ اعشاریہ سات ملین بیرل یعنی تقریبا پچاس فیصد کمی ہوئی ہے۔ پرنس عبدالعزیز نے سعودی پریس ایجنسی کو دیئے بیان میں کہا کہ حملہ کی وجہ سے عقبیق اور خریس پلانٹس میں عارضی طور پر پیداوار کو ملتوی کیا گیا ہے۔