سعودی عرب کے خفیہ ایٹمی پروگرام پر ایران کی تشویش
ویانا میں قائم عالمی اداروں میں تعینات ایران کے مستقل مندوب نےسعودی عرب کے خفیہ ایٹمی پروگرام پرتشویش کا اظہار کیا ہے۔
ویانا میں قائم عالمی اداروں میں تعینات ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی نے گزشتہ روز ویانا میں عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی جنرل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ سے زیادہ دباو بڑھانے کی پالیسی میں شسکت کے بعد اب امریکہ زیادہ سے زیادہ دھوکہ دینے کی پالیسی پر گامزن ہے.
کاظم غریب آبادی نے کہا کہ سعودی عرب ایک غیر شفاف ایٹمی پروگرام پر عمل در آمد کر رہا ہے اس لئے عالمی برادری کو چاہئیے کہ وہ سعودی عرب پر یہ واضح کرے کہ اسے پر امن جوہری پروگرام میں کسی بھی قسم کے انحراف یا پھر دہشتگرد گروہوں کو ریڈیو ایکٹیو مواد کے انتقال کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ایران کے مستقل مندوب نے قطراورسعودی بارڈر پر ایک نہر کی کھدائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس نہر کے ایک حصے کو جوہری آلائیش( Radioactive waste ) کی تنصیبات کیلئے استعمال کیا جائے گا۔
کاظم غریب آبادی نے سعودی عرب کے لئے امریکی حمایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حمایت اور سعودی عرب کا غیر ذمہ دارانہ ایٹمی پروگرام در اصل ٹرمپ کے تجارتی فائدے اور مفادات کے دائرے میں ہے۔
ایرانی مندوب نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ سعودی عرب اپنے اندرونی مسائل اور ناکامیوں کو چھپانے کے لئے جنگ اور تنازعات کا سہارا لے رہا ہے.انہوں ںے کہا کہ سعودی عرب اور ان کے اتحادیوں نے ثابت کردیا ہے کہ اپنے منفی عزائم اور مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے کسی بھی حملے اور جنگی جرائم سمیت بے گناہ خواتین اور بچوں کا قتل عام کرنے سے دریغ نہیں کرتے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب کی سب سے بڑی آئل کمپنی آرامکو کی دو آئل فیلڈز پر حالیہ دنوں میں ڈرون حملے ہوئے جس کے نتیجے میں تیل کی پیداوار نصف رہ گئی ہے تا ہم ان حملوں کا الزام امریکہ نے ایران پر عائد کیا ہے جس کی ایران نے سختی سے تردید کی۔