ایران کی خارجہ پالیسی مستحکم ہے: محمد جواد ظریف
ایران کے وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی ہمیشہ مستحکم ہے اور ہم اپنی اس پالیسی کو جاری رکھ کر اپنے بین الاقوامی وعدوں پرعمل درآمد کریں گے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ مذاکرات کی میز پر واپس آکر اپنے وعدوں پرعمل کرے۔
محمد جواد ظریف نے ٹیم بی سے کچھ انتہا پسند افراد کے نکلنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حقیقت میں امریکہ اور صیہونی حکومت کی انتہا پسندانہ پالیسیاں ہمیشہ ناکام ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ جیسا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ اگر دوسرے فریقین ہمارے ساتھ تعلقات برقرار کرنا چاہتے ہیں تو انہیں چاہیے اپنے وعدوں کو پورا کریں اور اگر امریکہ اپنی باتیں واپس لے، توبہ کرے اور جوہری معاہدے میں واپس آئے تب اس معاہدے کے باقی رکن ممالک کی موجودگی جو ایران سے بات چیت کرتے ہیں، اس میں امریکہ بھی شریک ہوسکتا ہے دوسری صورت میں ایرانی حکام اور امریکیوں کے درمیان نہ نیویارک اور نہ ہی کسی اور جگہ کسی بھی سطح پر مذاکرات نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ حتی اپنے دستخط کا احترام نہیں کرتے اور ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ خطے کے حقائق کو فراموش کرنا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب تہران میں جنوب مشرقی ایشیا کے ملکوں کی تنظیم آسیان کے سفیروں کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ خطے کے ملکوں کے عوام کی سلامتی اور فلاح و بہبود کا دار و مدار خطے کے ملکوں کے درمیان باہمی تعاون پر منحصر ہے ۔ وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ ایسے وقت جب دنیا میں کثیرالفریقی رجحانات کو سرکوب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، تہران میں آسیان کے سفیروں کی کانفرنس کا انعقاد انتہائی خوش آئند ہے۔