ایٹمی معاہدہ آئی سی یو میں ہے، یورپ جلدی کرے، ایران
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے یورپی فریقوں کی جانب سے اپنے وعدوں کی تکمیل کو ایٹمی معاہدے کو بچانے کا واحد راستہ قرار دیا ہے۔
اپنے ایک انٹرویو میں ایران کے سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ ایٹمی معاہدے کو بچانے کی امیدیں ابھی پوری طرح معدوم نہیں ہوئیں تاہم اس کے لیے یورپی فریقوں کو اپنے وعدوں پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدہ آئی سی یو میں پہنچ چکا ہے لہذا یورپ کو اپنی کوششیں تیز کرنا ہوں گی تاکہ اس معاہدے کو بچایا جاسکے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار نے کہا کہ ایٹمی معاہدے سے ایران نے جو سبق حاصل کیا ہے وہ یہ ہے کہ اس معاہدے پر یکطرفہ عملدرآمد کا نتیجہ ایران کے خلاف پابندیوں میں اضافے کی صورت میں برآمد ہوا ہے اور دوسرے یہ ہے کہ تعاون کے رجحان سے زیادہ مزاحمت و استقامت موثر واقع ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایٹمی معاہدے کے حوالے سے یہ صورتحال جوں کی توں باقی رہی تو ایران بھی اپنا رویہ بدلنے پر مجبور ہوجائے گا۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا ایران امریکہ کے ساتھ اس کے من پسند معاہدے کے بارے میں مذاکرات کے لیے تیار ہے؟ سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ ایران ایٹمی معاہدے اور میزائل پروگرام پر کوئی بات چیت نہیں کرے گا۔ کیونکہ میزائل پروگرام کا ہماری سلامتی سے براہ راست تعلق ہے۔
امریکا کے معاہدے سے نکل جانے کے بعد ایران نے یورپی وعدوں کی تکمیل کا، ایک سال تک انتظار کیا اور پھر معاہدے کی شق نمبر چھبیس اور چھتیس کے مطابق ، اس معاہدے پر عمل درآمد میں کمی کا مرحلے وار آغاز کردیا۔ایران اب تک اس سلسلے میں چار مراحل انجام دے چکا ہے۔
دوسری جانب وزارت خارجہ ایران کے ترجمان سید عباس موسوی نے فرانسیسی وزیر خارجہ کے غیر تعمیری بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے اس بیان سے جامع ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کے لیے کی جانے والی سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے کہا کہ جامع ایٹمی معاہدہ یورپی ملکوں کو اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ وہ ایران کو امریکہ کے غیر قانونی اقدامات کے مقابلے میں اپنے جائز مفادات کے حصول سے باز رکھنے کے لیے اس معاہدے کے مصالحتی مکینیزم کو بطور سند استعمال کریں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایٹمی معاہدے کے مصالحتی مکینیزم کا مقصد صرف ایٹمی معاہدے میں درج شدہ اختلافات کو حل اور فریقین کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کرنا ہے۔ اور اسلامی جمہوریہ ایران کے تمام تر اقدامات ایٹمی معاہدے کی شق چتھیس کے مطابق ہیں۔