ایران، چین اور روس کی مشترکہ بحری مشقوں کا اختتام
اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ کے چیف آف نیول آپریشنز نے کہا ہے کہ آیندہ سالوں کے دوران بھی یقینا مشترکہ مشقوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
بحر ہند میں اسلامی جمہوریہ ایران، چین اور روس کی مشترکہ سمندری مشقوں کا آج بروز اتوار اختتام ہو گیا۔
اختتامی فوجی پریڈ میں ایران سے جنگی بحری جہاز "البرز اور "بایندر" اور راکٹ لانچر بحری جہاز "نیزہ"، روسی فریگیٹ "یاروسلو موڈی"، چینی ڈسٹرائر" شیننگ"، روسی ریفیویلرز"یلنیا"، روسی ٹگبوٹ، ایرانی بحریہ کے "شہید ناظری" اور "شہید ناصری نژاد" بحری جہازوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے جنگی بحری جہاز سہند" کے سامنے مارچ کیا۔اس تقریب میں ایرانی بحریہ کے سربراہ ایڈمیرل حسین خانزادی سمیت ایرانی آرمی کے دیگر اعلی کمانڈرز شریک تھے۔
جمہوریہ ایران کی بحریہ کے چیف آف نیول آپریشنز محمد ابراہیم دہقانی نے اتوار کے روز ایران، روس اور چین کے درمیان سمندری مشقوں کی سائڈ لائن میں تین ملکی مشقوں کے پیغام سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ہمارے دوستوں کو یقین دلایا گیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کے اتحادیوں نے خطے کی سمندری سلامتی کو فراہم کیا ہے اور علاقے میں کسی بھی غیر ملکی افواج، خاص طور پر امریکیوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
دہقانی نے کہا کہ علاقے میں امریکی فوجیوں کی موجودگی، بذات خود عدم استحکام کا باعث ہوگی حالانکہ امریکہ نے بھی خلیج فارس اور بحیرہ عمان سے نکل کر بحر ہند کے شمالی علاقے کا رخ کرلیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پتہ چل جائے گا کہ امریکہ، اپنی سلامتی کی فراہمی کیلئے بھی بے بس ہے۔
ایران کی بحریہ کے چیف آف نیول آپریشنز نے کہا کہ ملک دشمن عناصر کیلئے ان مشقوں کے انعقاد کا پیغام یہ ہے کہ اگر ان سے کوئی غلطی سرزد ہوجائے تو ایرانی مسلح افواج ان کا منہ ٹور جواب دیں گی۔
اس سے قبل اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ کے سربراہ ایڈمیرل حسین خانزادی نے کہا تھا کہ ایران ، روس اور چین کی مشترکہ بحری مشقیں، بحری اقتدار کا مظہر ہیں اوران مشقوں کا مقصد سمندری سکیورٹی اور امن و سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، خطے کے دیگر ممالک کیساتھ بھی مشترکہ مشقوں کا انعقاد کرے گا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ بحر ہند میں اسلامی جمہوریہ ایران، چین اور روس کی مشترکہ سمندری مشقیں کل بروز اتوار ختم ہوئیں یہ فوجی مشقیں ۴ دن تک جاری رہیں۔