یورپی ٹرائیکا کی بدعہدی پر جواد ظریف کی شدید تنقید
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی میں جرمنی کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور سے ملاقات میں ایٹمی سمجھوتے سے متعلق یورپی ٹرائیکا کی بدعہدی پر شدید تنقید کی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جرمنی کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور نیلسن آنین سے ملاقات میں ایٹمی سمجھوتے کے حوالے سے یورپی فریق کی وعدہ خلافیوں اور بدعہدیوں پر شدید تنیقد کرتے ہوئے اختلافات کے حل کے لئے میکانیزم کے استعمال و استفادے کو قانونی لحاظ سے بے بنیاد اور سیاسی لحاظ سے ایک اسٹریٹیجک غلطی قرار دیا۔
ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والی اس ملاقات میں نیلسن آنین نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ یورپ کے لئے ایران کے ساتھ تعلقات نہایت اہم ہیں کہا کہ یورپ کا موقف ایٹمی سمجھوتے کی حمایت و دفاع ہے اور تین یورپی ممالک کے مشترکہ بیان کا مقصد اس ایٹمی سمجھوتے کو تباہ و برباد کرنا نہیں ہے۔ جرمنی، برطانیہ اور فرانس کے وزرائے خارجہ نے منگل کو ایک مشترکہ بیان جاری کر کے ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں اختلافات کے حل کا میکانیزم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ اس میکانیزم کے مطابق ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں اگر کوئی فریق کسی فریق پر ایٹمی سمجھوتے پر "بنیادی عدم پابندی " کا الزام لگاتا ہے تو اس کے اس الزام اور دعوے کی چند مرحلوں پر مشتمل قدرے طویل مدت پروسیس کے ذریعے تحقیق کی جائے گی۔ یورپ کا دعوی ہے کہ ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کی سطح کم کرنے کے اقدامات نے اختلافات کے حل کامیکانیزم فعال کرنے کی زمین ہموار کی ہے۔
جرمنی، برطانیہ اور فرانس نے آٹھ مئی دوہزار اٹھارہ کو ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے غیر قانونی طور پر باہر نکلنے کے بعد ایران کے اقتصادی مفادات کی ضمانت دیتے ہوئے اس سمجھوتے کے تحفظ کا وعدہ کیا تھا تاہم اب تک اس سلسلے میں انھوں نے جو وعدے کئے تھے ان میں کسی ایک کو بھی عملی جامہ پہنانے میں کامیابی حاصل نہیں کی ہے۔ ان حالات میں ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل نے آٹھ مئی دوہزار انیس کو ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے باہر نکلنے کے ایک سال بعد اعلان کیا کہ وہ ایٹمی سمجھوتے کی دفعہ چھبیس اور چھتیس میں حاصل اپنے حق سے استفادہ کرتے ہوئے ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کی سطح قدم بہ قدم کم کردے گا تا کہ معاہدے اور ایران کے حقوق کے درمیان ایک توازن قائم ہوجائے۔ ایران کی حکومت نے پانچ جنوری دوہزار بیس کو ایک بیان جاری کر کے ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کو پوری طرح روک دینے کے لئے پانچواں اور آخری قدم اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔ ایٹمی سمجھوتے کی چھبیسویں اور چھتیسویں شقوں کی بنیاد پر اگر معاہدے کا کوئی بھی فریق اپنے وعدوں کی پابندی نہیں کرتا تو ایران کو بھی جزوی یا مکمل طور پر ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد روکنے کا حق حاصل ہوگا۔