شہید قاسم سلیمانی کی وصیت سے اقتباسات
سپاہ اسلام کے عظیم کمانڈر شہید جنرل قاسم سلیمانی نے اپنے وصیت نامہ میں توحید، رسالت اور حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کی ولایت کی شہادت اورگواہی دیتے ہوئے امت مسلمہ کو ولایت سے منسلک رہنے اور باہمی اتحاد اور یکجہتی برقرار رکھنے کی وصیت اور سفارش کی ہے۔
شہید قاسم سلیمانی نے اپنے وصیت نامہ میں اصول دین کی شہادت دیتے ہوئے کہا:
بسم الله الرحمن الرحیم: میں اصول دین کی شہادت اور گواہی دیتا ہوں کہ: اشهد أن لا اله الّا الله و اشهد أنّ محمداً رسول الله و اشهد أنّ امیرالمؤمنین علی بن ابیطالب و اولاده المعصومین اثنی عشر ائمتنا و معصومیننا حجج الله.میں گواہی دیتا ہوں کہ قیامت حق ہے، قرآن حق ہے۔ بہشت اور جہنم حق ہےسوال و جواب حق ہے ، معاد ، عدل ، امامت اور نبوت حق ہیں۔
اے اللہ میں تیری نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہوں ۔ تونے مجھے ایک صلب سے دوسری صلب میں منتقل کرتے ہوئے ایک ایسے دور میں وجود عطا کیا جو تیرے عبد صالح امام خمینی کبیر (رہ) کا دور تھا اور مجھے اس کے سپاہی بننے کا شرف عطا کیا ، اگرچہ میں نے رسول اعظم (ص) کے صحابہ اور حضرت علی (ع) اور ان کے مظلوم فرزندوں کے دور کونہیں دیکھا لیکن تو نے مجھے ان کے راستہ پر چلنے کی توفیق عطا کی اورمجھے تیرے اور تیرے خاص بندوں کے راستے پر گامزن رہنے کا شرف حاصل ہوا۔ خدا وندا میں تیری اس عظیم نعمت پر تیرا شکر ادا کرتا ہوں اور تو نے مجھے اپنے عبد صالح امام خمینی کبیر (رہ) کے بعد دوسرے عبد صالح اور اس دور کے حکیم امت سید علی خامنہ ای عزیز کے پیچھے چلنے کی سعادت عطا کی ، میری جان بھی اس پر قربان ہو۔
اے اللہ میں تیرا شکر گزار ہوں کہ تو نے مجھے صالح والدین کا سایہ عطاکیا جو اہلبیت (ع) کے راستے پر گامزن تھے۔ پروردگارا ! میرا ہاتھ خالی ہے میں خالی ہاتھ تیری بارگاہ میں حاضر ہورہا ہوں۔ مجھے اپنی بارگاہ میں قبول فرما، مجھے بخش دے ، میں تیرے عفو و کرم کا طالب ہوں۔ اے اللہ میرے بدن کے تمام اعضاء و جوارح تیری رحمت اور بخشش کے طالب ہیں۔
شہید قاسم سلیمانی کا اپنے مجاہد بھائیوں اور بہنوں کے نام پیغام:
اے میرے سر فروش بھائیو اور بہنوں! اے عشق کے بازار میں اپنی جانوں کا سودا کرنے والے مجاہدو! آپ اس بات پر ضرور توجہ دیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران اسلام اور تشیّع کا مرکز اور خمیہ ہے۔ آج حضرت امام حسین علیہ السلام کا ہیڈکوارٹر ایران ہے۔اسلامی جمہوریہ ایران حرم ہے اگر یہ حرم باقی رہا تو دوسرے حرم بھی باقی رہیں گے، اگر دشمن نے اس حرم کو برباد کردیا تو دوسرے حرم بھی باقی نہیں رہیں گے، نہ ابراہیمی حرم باقی رہےگا اور نہ محمدی (ص) حرم۔
میرے عزیز بھائیو اور بہنوں! اسلام کو پیہم اور مسلسل رہبری کی ضرورت ہے ایسے رہبر کی ضرورت ہے جس کی رہبری شرعی اور فقہی لحاظ سے معصوم (ع) سے متصل ہو۔ آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ حضرت امام خمینی (رہ) متقی ترین ، پاک ترین اور پرہیزگار ترین عالم دین تھے جنھوں نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا اور اسلام میں ایک نئی روح پھونک دی ، دین کو دوبارہ زندہ کردیا، امام خمینی (رہ) نے ولایت فقیہ کو امت مسلمہ کی نجات کا واحد راستہ قراردیا ، آپ شیعہ ہیں تو آپ کا اس پر دینی اعتقاد ہے اگر آپ سنی ہیں تو آپ کا اس پر عقلی اعتقاد ہے، لہذا شیعہ اور سنی دونوں کے لئے لازم ہے کہ وہ اسلام کی نجات اور بالا دستی کے لئے خیمہ ولایت سے ہمیشہ متصل اور منسلک رہیں۔ کیونکہ یہ خیمہ رسول اللہ کا خیمہ ہے۔ ایران کے ساتھ دشمن کی دشمنی اور عداوت کا اصلی مقصد اس خیمہ کو ویران کرنا ہے آپ اس خیمہ کے اردگرد رہیں ۔ واللہ ، واللہ ، واللہ اگر اس خیمہ کو نقصان پہنچا تو یاد رکھیں کہ بیت اللہ الحرام ، مدینۃ الرسول ،حرم رسول اللہ ، نجف ، کربلا اور مشہد باقی نہیں رہیں گے اور قرآن مجید کو نقصان پہنچےگا۔
سپاہ قدس کے عظیم کمانڈر شہید میجر جنرل سلیمانی نے اپنے وصیت نامہ میں ایرانی جوانوں، ایرانی قوم اور ایرانی علماء کو بھی مخاطب کرتے ہوئے انقلاب اسلامی اور ولایت فقیہ کے تحفظ کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امام خمینی (رہ) کا سب سے بڑا اور درخشاں کارنامہ یہ تھا کہ پہلے انھوں نے اسلام کے ذریعہ ایران کی حمایت اور پشتپناہی کی اور اس کے بعد ایران کو اسلام کی خدمت میں قراردیدیا ۔ اگر اسلام نہ ہوتا ، اگر ایرانی قوم میں اسلامی اور حسینی روح حکمفرما نہ ہوتی، تو صدام ایران کو بھیڑئیے کی طرح کھا جاتا اور امریکہ بھی ایران کو وحشی اور پاگل کتے کی طرح کاٹتا۔ حضرت امام خمینی (رہ) نے اسلام اور ایرانی قوم کی پشتپناہی کے نتیجے میں اس دور کے وحشی جانوروں سے اسلام اور مسلمانوں کو محفوظ رکھنے کی تحریک کی بنیاد قائم کی اور یہ تحریک اپنے اعلی اصولوں کی سمت گامزن ہے۔