Feb ۲۶, ۲۰۲۰ ۲۲:۲۴ Asia/Tehran
  • جوہری معاہدے میں ایران کی واپسی کی شرط

ایران کے نائب وزیر خارجہ برائے سیاسی امور نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اینستکس تقریبا عمل در آمد کے قریب پہنچ چکا ہے کہا کہ جب تک اقتصادی امور میں ایران کے مفادات کا لحاظ نہیں رکھا جاتا اس وقت تک جوہری معاہدے میں ایران کی واپسی ممکن نہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ برائے سیاسی امورسید عباس عراقچی نے بدھ کے روز ویانا میں جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے 15 ویں اجلاس کے اختتام  پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جوہری معاہدے کی تازہ صورتحال اور پابندیوں کے خاتمے کے حوالے سے جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کا اجلاس ہر 3 ماہ بعد منعقد ہوگا۔

سید عباس عراقچی نے یورپی فریقین کیجانب سے جوہری معاہدے کے تحفظ میں دلچسپی کے اظہار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ سکیورٹی اور اقتصادی پہلووں پر مبنی بین الاقوامی معاہدہ ہے جس کا تحفظ ضروری ہے۔

ایران کے نائب وزیر خارجہ برائے سیاسی امور نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اینستکس تقریبا عمل در آمد کے قریب پہنچ چکا ہے کہا کہ ہونے والے اجلاس میں یورپی ممالک نے اینستکس کو مضبوط بنانے کیلئے نئی اور سنجیدہ تجاویز پیش کیں۔

واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے گزشتہ 8 مئی کو یہ فیصلہ کیا تھا کہ جوہری معاہدے کے بعض احکامات پر عمل نہیں کرے گا اور معاہدے کے فریقین کو بھی 60 دن کا الٹی میٹم دیا تا کہ وہ تیل اور بینکاری کے شعبوں کے علاوہ دیگر امور سے متعلق اپنے وعدوں پرعمل کریں۔

جوہری معاہدے سے امریکہ کی غیرقانونی علیحدگی کوایک سال سے زائد ہو گیا اور اسی دوران ایران نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیگر فریقین کو اس نقصان کا ازالہ کرنے کیلئے کافی وقت دیا لیکن یورپی فریقین نے اپنے کیے گئے وعدوں کو پورا نہ کیا جس کی وجہ سے اسلامی جمہوریہ ایران جوہری وعدوں کے کچھ حصوں سے دستبردار ہوگیا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایران کے اس اقدام کے بعد برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے حالیہ دنوں میں مشترکہ بیان میں تنازع کے حل کے میکنزم کے کھولنے کا اعلان کیا اور کہا کہ یورپی ممالک اب بھی جوہری معاہدے پرعمل درآمد کے خواہش مند ہیں۔

ٹیگس