شام کے مسئلے کا واحد حل مذاکرات ہے: ایران و روس
اسلامی جمہوریہ ایران اور روس کے صدور نے شام میں قیام امن، آستانہ امن معاہدوں کے مکمل نفاذ، اور دہشتگردی کی لعنت جڑ سے ختم کئے جانے پر زور دیا ہے۔
ایران کے صدرحسن روحانی نے ہفتے کے روز روس کے صدر ولادیمیر پوتین سے ٹیلیفونی گفتگو میں شام کے صوبہ ادلب میں جاری صورتحال پر سخت تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ آستانہ امن عمل کے معاہدوں کا جلد از جلد نفاذ ہونا چاہئیے۔
صدر روحانی نے ایران، روس اور ترکی کے درمیان سہ فریقی سربراہی اجلاس کی میزبانی پر آمادگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ شام کے مسئلے کا واحد حل مذاکرات ہیں اور امریکیوں کو ادلب کے علاقے کی صورتحال سے غلط فائدہ اٹھانے اور شام کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
انہوں نے ایران جوہری معاہدے سے متعلق روس کے تعمیری موقف کا شکریہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک اس معاہدے میں ایران کے مفادات کا خیال رکھا جائیگا اس وقت تک ہم اس معاہدے پر قائم رہیں گے۔
اس موقع پر روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے مسئلہ شام کے حل کے لئے آستانہ امن عمل کے معاہدوں کو تعمیری قرار دیتے ہوئےکہا کہ علاقے میں عدم کشیدگی کا مطلب دہشتگردوں کے خلاف جنگ کا خاتمہ نہیں ہے۔
انہوں نے شام کی قومی سالمیت کے تحفظ پر زوردیتے ہوئے دہشتگردوں کے خلاف جوابی کاروائی کو شامی حکومت کا مسلمہ حق قرار دیا۔
پوتین نے آستانہ امن عمل کےسہ فریقی سربراہی اجلاس کیلئے ایران کی میزبانی کی تجویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس امید ظاہر کی کہ مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل جلد ہی حل کر لئے جائیں گے۔