امریکہ کی طبی دہشتگردی کو سب مل کر لگام دیں: ظریف
ایران کے وزیر خارجہ نے امریکہ کی غیر قانونی پابندیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے عالمی برادری سے ان پابندیوں کو نظر انداز کرنے کی عالمی مہم میں حصہ لینے کی درخواست کی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں امریکہ کی غیرقانونی پابندیوں کی وجہ سے کورونا کے خلاف جنگ میں خلل پیدا ہونے اور اقتصادی وسائل میں کمی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکام حقیقی معنی میں بے گناہ انسانوں کی موت کا باعث بن رہے ہیں۔
وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے امریکی پابندیوں پر عمل کرنے والے ممالک اور عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اقدامات کا بیٹھ کر تماشا دیکھنا غیر اخلاقی عمل ہے اور ایسا کرنے سے کوئی بھی مستقبل میں امریکی غیظ و غضب اور دشمنی سے محفوظ نہیں رہے گا۔
وائٹ ہاؤس نے مئی دو ہزار اٹھارہ میں ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے سے یکطرفہ طور پر باہر نکل کر ایران کے خلاف تمام اقتصادی میدانوں منجملہ تیل ، پیٹروکیمکل اور انشورنس کے شعبوں میں ہر طرح کی سرمایہ کاری پر پابندی عائد کردی تھی۔
ایران کے وزیر خارجہ نے اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنتونیو گوترش کے نام ایک خط میں ایران کے خلاف امریکہ کی یکطرفہ اور غیرقانونی پابندیوں کو منسوخ کر دیئے جانے کی ضرورت پر زور تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ سائنس و میڈیکل سائنس کے میدان میں ایران کے خلاف امریکہ کی یکطرفہ اور غیرقانونی پابندیوں کے ساتھ ساتھ دواؤں اور میڈیکل آلات کی فروخت کے سلسلے میں واشنگٹن کی مشکل ترین شرطوں کے باعث ایران کے لئے کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے میں سخت رکاوٹیں کھڑی ہو رہی ہیں۔
درایں اثنا منگل کو جنوبی افریقہ اور سوئیڈن کی وزرائے خارجہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف سے ٹیلی فونی گفتگو میں دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلنے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لئے تمام ممالک کے باہمی تعاون کے بارے میں صلاح و مشورہ کیا۔
جنوبی افریقہ کی وزیر خارجہ نالڈی پانڈور نے ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے ایران کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کیا اور کہا کہ ان کا ملک کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہے۔
اس گفتگو میں جواد ظریف نے ایران کے عوام کے خلاف امریکہ کی غیرقانونی اور ظالمانہ پابندیوں کا مقابلہ کرنے اور ان پر عمل نہ کرنے پر تاکید کی کہ جو اس خطرناک وائرس کے خلاف ایران کی جدوجہد کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں ۔
سوئیڈن کی وزیر خارجہ آن لینڈ نے بھی باہمی تعلقات کے بارے میں جواد ظریف سے ٹیلی فون پر گفتگو کی اور علاقائی مسائل و دنیا میں کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کی راہوں کا جائزہ لیا۔
کورونا وائرس پھیلنے کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد سے گذشتہ چند روز کے دوران وزیر خارجہ جواد ظریف نے چین، برطانیہ، روس، صربیا، آسٹریا، فرانس، سوئیزرلینڈ، ناروے، پاکستان، کویت، عراق، جمہوریہ آذربائیجان، متحدہ عرب امارات، کرویشیا کے وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ چوزف بورل سے علیحدہ علیحدہ ٹیلی فون پر گفتگو کی اور دنیا میں کورونا کی تازہ ترین صورت حال اور اس وائرس کا مقابلہ کرنے کے لئے ایران کے اقدامات اور اجتماعی طریقوں کا جائزہ لیا ہے۔
ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے ابھی حال ہی میں اپنے ایک ٹوئیٹ میں لکھا تھا کہ ایران، کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لئے عالمی ادارہ صحت کے ساتھ قریبی تعاون کر رہا ہے ۔ انہوں نے کورونا کا مقابلہ کرنے کے لئے علاقائی و عالمی تعاون کو ضروری قرار دیا۔