Jun ۱۸, ۲۰۲۰ ۱۲:۰۸ Asia/Tehran
  •  امریکہ میں جاری  سسٹمیک نسل پرستی کی بیخ کنی ضروری ہے، ایران

اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکا میں نسل پرستی کے مقابلے کی ضرورت پر مبنی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی سربراہ کے موقف کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائڈ کے قتل اور امریکہ میں نسل پرستی کا جائزہ لینے کی غرض سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ہنگامی اجلاس کی حمایت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران سمجھتا ہے کہ دنیا کے مختلف علاقوں اور خاص طور سے امریکہ میں جاری سسٹمیک نسل پرستی کی بیخ کنی ضروری ہے۔

سید عباس موسوسی کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی مذہبی، ثقافتی اور قومی روایات کے مطابق نسل پرستی کے خلاف جدوجہد میں ہمیشہ پیش پیش رہا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے دنیا بھر میں امریکہ کے مجرمانہ اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صرف امریکی عوام ہی نہیں ہیں، جنہیں اپنی حکومت کی جانب سے نسل پرستی اور ناانصافیوں کا سامنا ہے بلکہ دنیا کی دیگر اقوام کو بھی امریکہ کے متعصبانہ رویے، ظلم و ستم، نسل پرستی اور ناانصافیاں جھیلنے کا بڑا تلخ تجربہ ہے۔ سید عباس موسوی نے اپنے انٹرویو کے آخر میں ایک بار پھر ساری دنیا میں نسل پرستی کے خلاف جدوجہد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نسل پرستی کے خلاف جنگ نئے انداز سے شروع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ دن بھی آئے جب دنیا میں کہیں بھی کسی کو نسل پرستی کا نشانہ نہ بنایا جائے۔

ادھر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ہائی کمشنر میشل بیشلے نے امریکہ میں پولیس کے نسل پرستانہ تشدد کے معاملات کا جائزہ لینے کے لیے بلائے گئے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ میں انسانی حقوق کی صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ میشل بیشلے نے امریکہ میں جاری سسٹمیٹک نسل پرستی اور پرامن مظاہرین کے خلاف پولیس کی شقاوت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے امریکی پولیس سسٹم میں اصلاحات، نسل پرستی کے خلاف عدالتی چارہ جوئی اور نسلی اقلیتوں کے خلاف تشدد کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

دوسری جانب انسانی حقوق کونسل کے ہنگامی اجلاس میں شریک یورپی ممالک نے امریکہ میں نسلی اقلیتوں کے حقوق کی پامالی اور نسل پرستی کی شدت سے توجہ ہٹانے اور امریکہ کو تمام الزامات سے بچانے کوشش کی ہے۔ واشنگٹن کے اتحادیوں کا دعوی تھا کہ امریکہ نظام انصاف کا حامل ایک جمہوری ملک ہے اور یہ کہ جارج فلائڈ کے قتل میں ملوث پولیس اہلکار کے خلاف کیس شروع کردیا گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت امریکہ بقول ان کے نسل پرستی کے خلاف کس حدتک سنجیدہ ہے۔

یاد رہے کہ پچاس سے زائد افریقی ملکوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقو‍ق کونسل سے، امریکہ میں سیاہ فاموں کے ساتھ پولیس کے نسل پرستانہ رویئے اور تشدد آمیز سلوک کا جائزہ لیے جانے کی اپیل کی تھی۔ا س مسئلے پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا اجلاس جاری ہے۔ توقع ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل ایک قرارداد کا مسودہ رائے شماری کے لیے پیش کرے گی جس میں امریکہ اور دیگر ملکوں میں سسٹمیٹک نسل پرستی نیز افریقی اور افریقی نژاد شہریوں کے خلاف تشدد کے معاملات کی تحقیق کے لیے خصوصی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا جائے گا۔

قابل ذکر ہے کہ امریکی پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شہری جارج فلائڈ کے قتل کی دنیا بھر میں مذمت کی جارہی ہے۔

ٹیگس