آئی اے ای اے امریکی اسرائیلی دباؤ میں نہ آئے: صدر ایران
صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کی قرارداد پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی ادارے کو امریکہ اور اسرائیل کے دباؤ میں آکر اپنے قانونی راستے سے منحرف نہیں ہونا چاہیے۔
بدھ کو کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت اور امریکہ بیس سال پرانے معاملے کو اٹھا کر، ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کو اس کی اصل ذمہ داریوں سے منحرف کرنا چاہتے ہیں۔ صدر ایران نے آئی اے ای اے کے تحفظ کو عالمی نظام کے لیے انتہائی اہم قرار دیا اور یہ بات زور دے کر کہی کہ اس ادارے کے ساتھ تعاون کرنا ایران کے ایجنڈے میں شامل ہے، تاہم اگر ضروری ہوا تو ہم آئی اے ای اے کے روئیے کا ٹھوس جواب بھی دیں گے۔
انہوں نے جامع ایٹمی معاہدے کی پابندی کے حوالے سے آئی اے ای اے کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران طے شدہ ضابطوں کے تحت آئی اے ای اے کی قانونی نگرانی کو قبول کرنے اور اس ادارے کے ساتھ بھرپور اور قریبی تعاون کے لیے اب بھی تیار ہے۔ صدر ایران نے ایٹمی معاہدے کے حوالے سے یورپی ملکوں کی وعدہ خلافیوں کی جانب بھی اشارہ کیا اور یہ بات زور دے کر کہی کہ یورپ والوں نے ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکل جانے کے بعد نہ تو اپنی ذمہ داریوں پر عمل نہیں کیا اور نہ ہی اپنے وعدوں کو پورا کیا- ڈاکٹر روحانی نے کہا کہ یورپی حکام ٹیلی فونی رابطوں اور بالمشافہہ ملاقاتوں میں ایران سے عذر خواہی کرتے ہیں جو کافی نہیں ہے۔
صدر ایران نے کہا ہے کہ ہمیں توقع ہے کہ یورپی ممالک امریکی دباؤ میں نہیں آئیں گے اور اپنی خودمختاری کا سودا نہیں کریں گے۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے ایران کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادگی کے امریکی پروپیگنڈے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تہران اچھی طرح جانتا ہے کہ یہ ساری باتیں محض ڈھکوسلہ ہیں اور امریکہ میں انتخابات اور دیگر مسائل سے رائے عامہ کی توجہ ہٹانے کی غرض سے کی جارہی ہیں۔