Jun ۲۶, ۲۰۲۰ ۲۱:۳۷ Asia/Tehran
  • امریکہ کی قرارداد سلامتی کونسل کی نابودی کا باعث بنے گی: ایران

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے ایران کے خلاف امریکا کی پیش کردہ امریکی قرارداد کو سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر بائیس اکتیس کے منافی قرار دیتے ہوئے اسے ایک ایسی غلطی قرار دیا ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تباہی و بربادی کا باعث بن سکتی ہے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے   ایران کے خلاف اسلحہ جاتی  پابندی کی مدت میں توسیع کے لئے امریکہ کی طرف سے پیش کی گئی  قرارداد کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے منافی قراردیتے ہوئے   کہا ہے کہ امریکہ کی اس غیر قانونی قرارداد کو مسترد کر دیئے جانے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے واشنگٹن کی جارحانہ و مکارانہ چالوں پر امریکیوں کو خبردار کرتے ہوئے  کہا کہ امریکیوں کو اپنی اس قسم کی فریب کارانہ چالوں کے نتائج پر توجہ دینا ہوگی ایسے نتائچ جو بین الاقوامی ایٹمی معاہدے کے ممکنہ خاتمے کے بعد برآمد ہوں گے۔اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے اس نکتے پر تاکید کرتے ہوئے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دو مستقل رکن ملکوں کی حیثیت سے روس اور چین نے، کہ جن کو سلامتی کونسل میں ویٹو کا حق اور اختیار بھی حاصل ہے، بین الاقوامی ایٹمی معاہدے اور سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کی کھلی حمایت کرتے ہوئے صراحت کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ اس امریکی اقدام کے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ساتھ آئندہ تعاون کے بارے میں اچھے نتائچ برآمد نہیں ہوں گے۔

واضح رہے کہ ایران کے امور میں امریکہ کے خصوصی نمائندے برائن ہک اور اقوام متحدہ میں امریکہ کے مستقل مندوب کلے کرافٹ نے بدھ کے روز ایران کے خلاف امریکہ کے بے بنیاد الزامات کی تکرار کرتے ہوئے اس بات کی کوشش کی ہے کہ سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک کو ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی اسلحہ جاتی پابندیوں کی مدت میں توسیع کے سلسلے میں رضامند کریں۔ایران کے خلاف ہتھیاروں سے متعلق اقوام متحدہ کی پابندیوں کے خاتمے کا وقت قریب آنے پر جو کہ اقوام متحدہ کی قرارداد بائیس اکتیس کا بھی حصہ ہے، امریکیوں نے ان پابندیوں کی مدت میں توسیع کے لئے اپنی سرتوڑ کوششیں شروع کر رکھی ہیں۔

امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک کو ایران مخالف اپنی قرار داد کا مسودہ بھی پیش کیا ہے اور اس قرارداد میں ایران کے خلاف ہتھیاروں کی پابندیاں جاری رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔امریکہ کی اس  قرارداد کو سلامتی کونسل کے نو رکن ملکوں کی حمایت کی ضرورت ہے وہ بھی ایسی حالت میں کہ روس اور چین کی جانب سے امریکہ کی اس قرارداد کے خلاف ویٹو کا حق استعمال نہ کیا جائے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے مطابق ایران کے خلاف ہتھیاروں کی پابندیاں اٹھارہ اکتوبر کو ختم ہو رہی ہیں۔روس اور چین کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ویٹو کا حق حاصل ہے اور ان دونوں ملکوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف ہتھیاروں کی پابندیاں جاری رکھے جانے کے خلاف ہیں۔

اقوام متحدہ میں چین کے نمائندہ دفتر نے اس نکتے پر تاکید کرتے ہوئے کہ امریکہ نے بین الاقوامی ایٹمی معاہدے سے یکطرفہ طور پر علیحدگی اختیار کر کے سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کو پیروں تلے روند ڈالا ہے، اعلان کیا ہے کہ امریکہ کو ایران کے خلاف اسلحہ جاتی پابندی کی مدت بڑھوانے کا ہرگز کوئی حق حاصل نہیں ہے چہ جائیکہ وہ پابندی کی دوبارہ بحالی کی کسی شق کو استعمال کر سکے۔

دوسری جانب روس کی وزارت خارجہ نے بھی  کہا ہے کہ امریکہ ایران کے خلاف ہتھیاروں کی پابندی کی مدت میں توسیع کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کو استعمال کرنے کا کوئی حق نہیں رکھتا۔واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے آٹھ مئی دو ہزار اٹھارہ کو یکطرفہ طور پر غیرقانونی طریقے سے قدم اٹھاتے ہوئے بین الاقوامی ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی اور ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کو بحال کئے جانے کا اعلان کر دیاتھا امریکی صدر ٹرمپ کو اپنے اس اقدام پر اندرون امریکہ اور اسی طرح بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ٹیگس