Aug ۰۷, ۲۰۲۰ ۱۷:۱۱ Asia/Tehran
  • برایان ہک کے استعفے پر ایران کا موقف کیا ہے؟

اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندہ دفتر کے ترجمان نے امریکی وزارت خارجہ کے ایران ایکشن گروپ کے سرغنہ برایان ہک کی برطرفی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تہران کے لیےاس بات کی کوئی اہمیت نہیں کہ واشنگٹن کی ناکام پالیسیوں پر عملدرآمد کا ذمہ دار کون ہے۔

 نیویارک سے ہمارے نمائندے کے مطابق اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندہ دفتر کے ترجمان علی رضا میر یوسفی نے امریکی وزارت خارجہ کے ایران ایکشن گروپ کے سرغنہ برایان ہک کی سبکدوشی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی امریکی پالیسی بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔
 میر یوسفی کا کہنا تھا کہ ایران جھکا ہے نہ جھکے گا اور ہمارے لیے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی ناکام پالیسیوں پر عملدرآمد کی نگرانی کون شخص کر رہا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کا دعوی ہے اس نے زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کے تحت ایران کے خلاف تاریخ کی سخت ترین پابندیاں عائد کی ہیں۔
تمام تر دعووں کے باوجود  زیادہ سے زیادہ دباؤ کی امریکی پالیسی کی ناکامی کے آثار روز بروز سامنے آتے جارہے ہیں اور اس پالیسی پر عملدرآمد کرنے والے کلیدی عہدیدار برایان ہک نے اپنے عہدے سے کنارہ کشی اختیار کرلی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے جمعرات کو اپنے سرکاری ٹوئٹ میں برایان ہک کے استعفے کی تصدیق کی تھی۔
اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ صدارت میں اہم امریکی عہدیداروں کی برطرفی اور استعفے معمول بن چکے ہیں لیکن برایان ہک کی سبکدوشی کا معاملہ اس لحاظ سے کافی اہم ہے کہ اس  سے قبل کسی طرف سے اس بات کا عندیہ نہیں دیا گیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ انہیں لات مارنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
برایان ہک کے استعفے کی وجوہات کے بارے میں کئی باتیں میڈیا میں گردش کر رہی ہیں  اور امریکی وزیر خارجہ نے پرا‏ئیویٹ سیکٹر میں چلے جانے کو ان کے استعفے کی وجہ قرار دیا ہے تاہم سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صرف ظاہری بہانہ اور امریکی رائے عامہ کو مطمئن کرنے کی ایک کوشش ہے۔
بعض ماہرین کا خیال ہے کہ ہک کے استعفے کی اصل وجہ یہ ہے کہ وہ  ٹرمپ کی ایران مخالف پالیسیوں کو نتیجہ خیز بنانے میں ناکام ہوگئے ہیں۔یہ خیال بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ ہک سے کہا گیا تھا کہ قبل اس کے کہ انہیں باضابطہ طور پر وائٹ ہاوس سے بے دخل کیا جائے وہ استعفے دے کر یہاں سے چلے جائیں۔

ٹیگس