ناکام ٹرمپ کا ایک اور ایران مخالف دعوا
ایران کے خلاف اسلحہ جاتی پابندیوں میں توسیع کی قرارداد پاس کرانے میں ناکامی کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف سلامتی کونسل کی تمام پابندیاں دوبارہ عائد کروانے کا دعوی کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کی صبح اپنے ایک بیان میں دعوی کیا ہے کہ سلامتی کونسل میں ایران کے خلاف اسلحہ جاتی پابندیوں میں توسیع کی قرارداد ناکام ہوجانے کے بعد آئندہ ہفتے ایران کے خلاف سلامتی کونسل کی تمام پابندیاں دوبارہ لاگو کرانے کے لیے لازمی اقدامات عمل میں لائے جائیں گے۔
ٹرمپ کے دعوے کے مطابق ایران چاہتا ہے کہ وہ آئندہ صدارتی انتخابات میں ناکام ہوجائیں اور اس کے بعد جو بائیڈن سے مذاکرات کیے جائیں جبکہ چینیوں کی بھی دلی آرزو یہی ہے کہ جو بائیڈن امریکہ کے آئندہ صدر بنیں۔
امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم نے بھی سلامتی کونسل کی جانب سے ایران کے خلاف اسلحہ جاتی پابندیوں میں توسیع کی امریکی قراrداد مسترد کیے جانے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ اپنے پیغام میں سینیٹر لنڈسے گراہم نے دعوی کیا کہ سلامتی کونسل کے اس اقدام کے نتیجے میں مغربی ایشیا کی صورتحال مزید خطرناک ہو گئی اور جنگ کے امکانات میں اضافہ ہوا ہے۔
دوسری جانب سابق امریکی سفارتکار نکولس برنس نے سلامتی کونسل میں ایران مخالف قرارداد کی ناکامی کو ٹرمپ کی ذلت آمیز شکست اور امریکہ کی عالمی تنہائی قرار دیا ہے۔ جارج بش کے دور حکومت میں پانچ سال تک نیٹو میں امریکہ کے سفیر رہنے والے نکولس برنس نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں لکھا ہے کہ سلامتی کونسل میں ایران کے خلاف اسلحہ جاتی پابندیوں میں توسیع کی قرارداد کے حوالے سے ٹرمپ کی ذلت آمیز شکست سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ اور اس کی قیادت عالمی سطح پر تنہا ہو گئی ہے۔
امریکہ نے جمعے کو ایران کے خلاف اسحلہ جاتی پابندیوں میں توسیع کی قرارداد سلامتی کونسل میں رائے شماری کے لیے پیش کی تھی تاہم اسے ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس قرارداد کے حق میں صرف امریکہ اور ڈومینیکن نے ووٹ دیا، روس اور چین نے اس کی مخالفت کی، جبکہ گیارہ ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
مستقل اور عارضی رکن ملکوں نے جامع ایٹمی معاہدے کی حمایت اور امریکہ کے غیر قانونی اقدامات کو اسکی پیش کردہ قرارداد کی مخالفت اور رائے شماری میں حصہ نہ لینے کی اصل وجہ قرار دیا ہے۔