Aug ۲۲, ۲۰۲۰ ۱۷:۴۴ Asia/Tehran
  • دنیا سمجھانے کی کوشش میں، امریکہ اپنی من مانیوں پر مُصر

ایران کے خلاف سلامتی کونسل کی پابندیاں فعال کرنے کے لئے امریکی تگ و دو پر دنیا کی جانب سے منفی رد عمل سامنے آ رہا ہے اور یک بار پھر امریکہ دنیا میں اپنی تنہائی کو ثابت کرنے کی کامیاب کوشش کر رہا ہے۔

ایوانِ صدر کے چیف آف اسٹاف کا کہنا ہے کہ ٹریگر میکنیزم کے فعال بنانے کی امریکی کوششوں کے خلاف روس چین اور یورپی ملکوں کی ٹھوس مخالفت کے باوجود امریکی وزیر خارجہ نے اس رسوائی سے سبق نہیں سیکھا اور بے بنیاد اور غیر قانونی دلائل کے ذریعے سلامتی کونسل کے رکن ملکوں کو دھمکیاں دے کر اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

محمود واعظی نے اپنے ٹوئٹ میں مزید لکھا ہے کہ عالمی سطح پر من مانی کا دور گزر چکا ہے اور عالمی برادری امریکی دباؤ اور دھمکیوں میں آنے کے لیے تیار نہیں لہذا واشنگٹن کو اس بار بھی ناکامی کا منھ دیکھنا پڑے گا۔

امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے جمعرات کی شام سلامتی کونسل کے چیرمین کے نام ایک خط میں ایران پر ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے تہران کے خلاف تمام پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ فرانس، برطانیہ اور جرمنی پر مشتمل یورپی ٹرائیکا نے اس کے جواب میں ایک خط سلامتی کونسل کو پیش کیا ہے جس میں امریکی اقدام کی مخالفت کی گئی ہے۔

چین اور روس کی وزارت خارجہ نے بھی امریکی اقدام مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کو ایران کے خلاف سلامتی کونسل کی پابندیاں دوبارہ عائد کرانے حق حاصل نہیں ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراراداد بائیس اکتیس کو خاطر میں لائے بغیر دو سال قبل ایٹمی معاہدے سے باضابطہ طور پر نکل جانے والے امریکہ نے اپنے قانونی حق کی نئی تشریح کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ وہ قرارداد بائیس اکتیس کی اساس پر اب بھی ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے کا رکن ہے بنا برایں وہ ٹریگرمکنیزم کے استعمال کا حق رکھتا ہے جس کا ذکر قرار داد بائیس اکتیس میں کیا گیا ہے۔

ان ملکوں کا کہنا ہے کہ امریکہ خود ایٹمی معاہدے کا پابند نہیں ہے لہذا وہ معاہدے کی اساس پر ٹریگر میکنیزم کو استعمال کرنے کا حق نہیں رکھتا۔

ٹیگس