Aug ۲۳, ۲۰۲۰ ۱۰:۱۶ Asia/Tehran
  • پابندیوں کی مدت بڑھانے کی صورت میں ایران کا رد عمل شدید ہو گا

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے اسنیپ بیک میکنیزم کے حوالے سے ایران پر لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پابندیوں کی مدت بڑھانے کی صورت میں ایران کا رد عمل بہت شدید ہو گا۔

اقوام متحدہ میں تعنیات اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے واشنگٹن کے ہتھیاروں کو کنٹرول کرنے والے ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے جو کل نشر ہوا کہا کہ امریکہ 2018 میں ایران جوہری معاہدے سے نکل گیا اور اس کے بعد سے وہ جوہری معاہدے کا حصہ نہیں رہا اس لئے اب اسنیپ بیک میکنیزم کو استعمال کرنے کا امریکی بیان مضحکہ خیز ہے۔

مجید تخت روانچی نے امریکی حکام کی جانب سے جوہری معاہدے اور قرارداد 2231 کو دو علیحدہ علیحدہ دستاویز قرار دینے کے امریکی حکام کے دعوؤں کے جواب میں کہا کہ بہ ظاہر کرتا ہے کہ امریکی حکام نے قرارداد 2231 کا مطالعہ نہیں کیا ہے اس لئے کہ یہ قرارداد جوہری معاہدے کی تائید و تصدیق کرتا ہے اور جوہری معاہدہ قرارداد 2231 کا ضمیمہ ہے۔

 ایران کے مستقل مندوب نے اس طویل انٹرویو کے ایک اور حصے میں اس سوال کے جواب میں کہ جوہری معاہدے میں اپنے وعدوں میں کمی سے ایران کا کیا مقصد ہے اور کیا ایران مستقبل میں کوئی نیا اقدام کرے گا، کہا کہ اس کا دارومدار جوہری معاہدے اور قرارداد 2231 کو در پیش خطرات اور چیلنجوں پر ہے جس کے بعد ایران جوہری معاہدے اور قرارداد کے چیلنجوں کا مناسب جواب دے گا۔

مجید تخت روانچی نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اراک جوہری تنصیبات کے حوالے سے اپنے شراکت داروں سے گفتگو کر رہے ہیں، کہا کہ اگر ایران جوہری تنصیبات کے اس حصے کو پیشرفت نہ بنا سکا تو پھر ماضی کے منصوبے کی جانب لوٹ جائے گا جو مقامی ساخت سے متعلق ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 13 رکن ممالک نے ایک خط کے ذریعے کہا ہے کہ امریکہ 2018 میں ایران کے جوہری معاہدے سے نکل گیا اور اس کے بعد سے وہ جوہری معاہدے کا حصہ نہیں رہا اس لئے وہ اب اسنیپ بیک میکنیزم کو فعال نہیں کر سکتا۔

سلامتی کونسل کے ان 13 رکن ممالک نے واضح طور پر کہا کہ واشنگٹن سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے ذریعے ایران پر پابندیاں دوبارہ لاگو نہیں کر سکتا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 13 رکن ممالک نے امریکہ کی جانب سے اسنیپ بیک میکنیزم سے استفادہ کرنے کی مخالفت ایسے میں کی کہ جب امریکی وزیر خارجہ نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سربراہ کو ایک خط لکھ کر ایران پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کی درخواست کی تھی۔ 

واضح رہے کہ ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان 13 برسوں کے دوران مذاکرات کے بعد 14 جون 2015 کو یہ معاہدہ طے پایا  تھا ۔

امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور جوہری معاہدے کے خلاف پرانے الزامات کو دہرا کر 8 مئی 2018 کو اس معاہدے سے امریکی علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔

ٹیگس